Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 51
اِنَّا نَطْمَعُ اَنْ یَّغْفِرَ لَنَا رَبُّنَا خَطٰیٰنَاۤ اَنْ كُنَّاۤ اَوَّلَ الْمُؤْمِنِیْنَؕ۠   ۧ
اِنَّا نَطْمَعُ : بیشک ہم امید رکھتے ہیں اَنْ : کہ يَّغْفِرَ : بخش دے لَنَا : ہمیں رَبُّنَا : ہمارا رب خَطٰيٰنَآ : ہماری خطائیں اَنْ كُنَّآ : کہ ہم ہیں اَوَّلَ : پہلے الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
ہم تو یہ تمنا رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہماری خطائیں معاف کر دے اس بات پر کہ ہم سب سے پہلے ایمان لانے والوں میں ہیں
ہم تو اپنے گزشتہ گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں کہ اللہ ہم کو معاف کر دے : 51۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہم کو مرنا تو بہرحال ہے آج نہ سہی کل سہی کیونکہ یہ دار فانی ہے اور اس میں کوئی آخر جئے گا تو کب تک ؟ اور ہمارا ایمان ہے کہ ہم کو اسی وقت مرنا ہے جس وقت مرنا ہمارے لئے مقرر ہوچکا ہے پھر ہم کو اسمیں کوئی دشواری آخر ہوگی تو کیوں اور ہم ڈریں گے تو آخر کیسے ؟ اس طرح ہمارا مرنا ‘ مرنا ہی کب ہے بلکہ یہ تو ہماری زندگی کا دن ہوگا اس وقت ہمیں موت وزندگی کے سوال سے بڑا سوال درپیش ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم نے آج تک سچ کو جھوٹ بنانے اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے جو کچھ کیا وہ اللہ کرے کہ ہم سے معاف کردیا جائے ہمیں تو صرف اور صرف یہی ایک فکر لاحق ہے اور ہم خلوص نیت کے ساتھ اللہ سے بخشش ومغفرت طلب کرتے ہیں اور ہم خوش نصیب ہوں گے اگر اس حکومت میں پہلے ایمان لانے والوں میں ہمارا شمار ہوجائے اور پہلے آنے والوں کے لئے جو انعامات اللہ کے ہاں مقرر ہیں انکے مستحق قرار پائیں تو ہمارے جیسا خوش نصیب کون ہوگا ، تیرا اس طرح ہم کو قتل کرنا ہمارے لئے موت کا پیغام نہیں بلکہ زندگی کی ایک خوشخبری ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس خوشخبری سے اگر ہم کو کل دو چار ہونا ہے تو آج ہی جائیں اگرچہ ہوتا وہی ہے جو اللہ رب ذوالجلال والاکرام کو منظور ہے ، تفصیل کے لئے سورة طہ کی آیت 72 ‘ 73 کی تفسیر ملاحظہ کریں ۔
Top