Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 109
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۠   ۧ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کیلئے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف تُرْجَعُ : لوٹائے جائیں گے الْاُمُوْرُ : تمام کام
اور آسمان و زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کے لیے ہے اور ساری باتیں بالآخر اسی کی طرف لوٹنے والی ہیں
هر شے کا مالک حقیقی اللہ تعالیٰ ہی ہے : 209: آسمان ہو یا زمین کا خلا حتیٰ کہ زمین کے نیچے تخت الثریٰ ان میں جو کچھ ہے سب کا مالک حقیقی اللہ تعالیٰ ہی ہے اس لیے کہ وہی ان سب چیزوں کا خالق ہے اور ہرچیز اسی کی ملک ہے۔ اور کوئی دیوی دیوتا ، نبی ، ولی اور پیر فقیر اسکا شریک و سیہم ہیں جس طرح جاہلی قومیں سمجھتی ہیں اور ان سے مرادیں مانگتی ہیں۔ یہ اس لیے ارشاد فرمایا اور قرآن کریم میں اس کی بار بار اید دہانی کرائی جاتی ہے کیونکہ یہی وہ نظریہ ہے جو ہر طرح کے شرک کی جڑیں کاٹ کر رکھ دیتا ہے لیکن افسوس کہ انسان کو یہی بات سب سے زیادہ بھول جاتی ہے۔ پھر فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سارے کام لوٹائے جائیں گے۔ “ یعنی ہر کام کو قبول و مردود بھی وہی کرتا ہے اس لیے وہاں کسی واسطے اور وسیلے کی ضرورت نہیں وہ علیم کل ہے کسی کے کہنے سے قبول ہونے والے کو مردود یا مردود ہونے والے کے قبول نہیں کرتا۔ ہر ایک فیصلے پر اس کے ہاں اپیل ہوسکتی ہے لیکن اس کے فیصلے پر کہیں اپیل دائر نہیں کی جاسکتی۔ دوسرے لفظوں میں اگر وہ کسی کو پکڑ لے تو کوئی اس کو چھڑا نہیں سکتا اور وہ کسی کو چھوڑ دے تو کوئی اس کو پکڑ ہیں سکتا۔
Top