Urwatul-Wusqaa - Al-Maaida : 9
وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ١ۙ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
وَعَدَ : وعدہ کیا اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے لَهُمْ : ان کے لیے مَّغْفِرَةٌ : بخشش وَّاَجْرٌ : اور اجر عَظِيْمٌ : بڑا
جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے تو اللہ کا ان سے وعدہ ہے کہ ان کیلئے مغفرت ہوگی اور بہت ہی بڑا اجر ہو گا
قرآن کریم کی ہر بات ہی لوہے پر لکیر ہے لیکن وعدہ ٔ الٰہی کی کیا ہی شان ہے : 57: ایک سچے مسلمان کے شوق دلانے اور ایمانی قوت کو بالا کرنے کے لئے ” وعدہ الٰہی “ کا لفظ مست کردینے والا جملہ ہے۔ اس کو معمولی بات نہ سمجھو۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سیرتوں کا مطالعہ کرو تم سب کو معلوم ہوجائے گا اس ” وعدہ الٰہی “ کے لفظ کتنی طاقت اور کتنا شوق مخفی ہے۔ یہ رب کریم کی کتنی بڑی بندہ نوازی ہے کہ وہ اپنی ہی پیدا کی ہوئی اور اپنی ہی پروردہ مخلوق کے ساتھ ایک معاہدے میں شریک ہو اور جواب میں اپنی ذات پر بھی ایک عہد کی ذمہ داری اٹھائے۔ انسان کو یہ وہ شرف بخشا گیا ہے جس میں کوئی دوسرا اس کا شریک نہیں۔ دوسری بات یہ نکلی کی ایمان و عمل صالح کی تعبیر ایک جامع تعبیر ہے جس میں وہ سب کچھ شامل ہے جو رب العزت نے اپنی شریعت کی مشکل میں ہمیں عطا فرمایا ہے اور جس کی پابندی کا ہم سے اقرار لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا اپنے مومن بندوں کے ساتھ جنت کا وعدہ ہے اور ان اللہ لا یخلف المیعاد کا اعلان الٰہی اس پر مزید مہر ثبت کرتا ہے کہ وعدۃ الٰہی کبھی خطا نہیں ہوتا۔ ہم نے اصول تفسیر میں یہ بات شروع ہی میں عرض کردی تھی کہ جو وعدے اللہ تعالیٰ نے کئے ہیں وہ فقال لما یرید ہونے کے باوجود کئے ہیں کسی مجبوری کے ساتھ نہیں کئے اور نہ ہی کسی کابینہ کی اکثریت رائے کے پیش نظر کئے گئے ہیں اور ان وعدوں کو پورا کی تاکید قرآنی صفحات میں باربار کی گئی ہے لا ریب وہ فقال لما یرید ہے لیکن ساتھ ہی لا یخلف المیعاد بھی اس کا اعلان ہے۔
Top