Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 167
وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكَ لَیَبْعَثَنَّ عَلَیْهِمْ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ مَنْ یَّسُوْمُهُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ لَسَرِیْعُ الْعِقَابِ١ۖۚ وَ اِنَّهٗ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَاِذْ : اور جب تَاَذَّنَ : خبر دی رَبُّكَ : تمہارا رب لَيَبْعَثَنَّ : البتہ ضرور بھیجتا رہے گا عَلَيْهِمْ : ان پر اِلٰي : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت مَنْ : جو يَّسُوْمُهُمْ : تکلیف دے انہیں سُوْٓءَ الْعَذَابِ : برا عذاب اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَسَرِيْعُ الْعِقَابِ : جلد عذاب دینے والا وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَغَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
اور جب تیرے پروردگار نے اس بات کا اعلان کردیا تھا کہ وہ قیامت کے دن تک ان پر ایسے لوگوں کو مسلط کر دے گا جو انہیں ذلیل کرنے والے عذاب میں مبتلا کریں گے ، حقیقت یہ ہے کہ تیرا پروردگار سزا دینے میں دیر کرنے والا نہیں اور ساتھ ہی بخشنے والا رحمت والا بھی ہے
اس ابدی لعنت کے مستحق کون لوگ ہیں ؟ : 190: تاذن کے معنی اعلم کے ہیں یعنی یہ علم دے دیا یا خبر دے دی یعنی اس فیصلہ قطعی سے لوگوں کو آگاہ کردیا ہے ۔ یہ لوگ کون تھے جن کے متعلق یہ فیصلہ قطعی کا اعلان کیا گیا ۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے یوم سبت کے متعلق احکام الٰہی کو پس پشت ڈال دیا تھا اور بعض کا خیال ہے کہ ان سے مراد پوری یہودی امت ہے اور بعض نے نبی اعظم و آخر ﷺ کے وقت کے یہود کو مراد لیا ہے ۔ صحیح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ اس سے پوری قوم یہود ہی مراد ہے اس لئے کہ اللہ نے بنی اسرائیل کی ان بد عہدیوں کی وجہ سے نبیوں کے ذریعہ جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد آئے ان کو آگاہ کردیا تھا کہ وہ ان پر ایسے لوگوں کو قیامت تک مسلط کرتا رہے گا جو ان کو نہایت سخت عذابوں میں مبتلا کیا کریں گے اس طرح کی تنبیہ خود موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی ان کو بار بار کی تھی جیسے فرمایا اگر تم میرے سننے والے نہ بنو اور ان سب حکموں پر عمل نہ کرو ....... اور مجھ سے عہد شکنی کرو تو میں بھی تم سے ایسا ہی کروں گا .............. اور میرا چہرہ تمہارے بر خلاف ہوگا اور تم دشمنوں کے سامنے قتل کئے جائو گے جو تمہارے ساتھ کینہ رکھتے ہیں تم پر حکومت کریں گے۔ ( احبار 26: 14 , 17) تیرے بیٹے اور عزیز بیٹیاں دوسری قوم کو دی جائیں گی اور تیری آنکھیں دیکھیں گی اور سارے دن ان کی راہ تکتے تکتے تھک جائیں گے اور تیرے ہاتھ میں کچھ زور نہ ہوگا ۔ (استثناء 28ـ:32) اللہ تعالیٰ کے اس فیصلے کی عملی تصدیق بخت نصر اور ٹیٹس سے لے کر ہٹلر تک کی تاریخ پڑھ کر دیکھ لو آپ کو یہ بات روز روشن کی طرح دکھائی دے گی لیکن درمیان میں کچھ وقفہ ملنا اس بات کی نشانی نہیں کہ وہ بات صحیح نہ رہی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کے لئے ہر وقفہ کسی تازہ مصیبت کا پیش خیمہ ثابت ہوگا اور آج کل جو کچھ ہو رہا ہے یقیناً یہ بھی کسی نئے طوفان کا دعوت نامہ ہے جب یہودیوں کا ہاتھ عیسائیت پر پڑے گا تو اس کا سارا راز کھل جائے گا اور یقیناً جتنی مہلت ہوگی اتنا طوفان بڑا ہوگا اور یہ بھی اللہ کی بخشش و رحمت کا ہی نتیجہ ہوگا ۔ اے اللہ ! اس قوم کو بھی اس گہری نیند سے جگا دے کہ تیرے ہاتھ میں ہر ایک قوم کی پاشینی ہے ۔
Top