Urwatul-Wusqaa - An-Naba : 19
وَّ فُتِحَتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ اَبْوَابًاۙ
وَّفُتِحَتِ السَّمَآءُ : اور کھول دیا جائے گا آسمان فَكَانَتْ : تو ہوجائے گا اَبْوَابًا : دروازے، دروازے
اور آسمان کھول دیا جائے گا تو اس میں دروازے ہوں گے
آسمان کھول دیا جائے گا تو اس میں دروزازے ہی دروازے ہوجائیں گے ۔ 19 جن آسمانوں کے کھولنے کا اس جگہ ذکر کیا گیا ہے ظاہر ہے کہ وہ یہ موجودہ آسمان تو نہیں ہوں گے کیونکہ ان آسمانوں کو پھٹ جانا اور روئی کے گالوں کی طرف اڑا دیا جانا اور ریزہ ریزہ ہو کر فضا میں پھیل جانے کا ذکر تو بہت جگہ پر گزر چکا ہے اور یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ اس زمین کو اور آسمانوں کو بدل دیا جائیگا اور اس وقت نہ تو زمین یہ زمین رہے گی اور نہ ہی آسمان یہ آسمان ہوں گے۔ آسمانوں کو کھولے جانے کا کیا مطلب اور کیا مفہوم ہے ؟ ظاہر ہے کہ یہی مطلب ہو سکتا ہے کہ اوپر کی مخلوق اور نیچے کی مخلوق کے آپس میں مراسم پیدا ہوں گے اور اس طرح یہ بھی کہ اوپر والے نیچے والوں کو دیکھ اور معلوم کر کے یہ وہی لوگ ہیں جو ہم کو برے ناموں سے یاد کرتے تھے اور ہمارا مذاق اڑایا کرتے تھے خواہ اس سے بلندی و پستی وہ مراد لی جائے جو ہم کو فاصلہ اور دوری کے لحاظ سے نظر آرہی ہے اور خواہ وہ بلندی و پستی مراد لی جائے جو درجہ اور مرتبہ کے لحاظ سے حاصل ہوئی ہے کیونکہ جس طرح آسمان دنیا کو دوسرے آسمانوں سے الگ کر کے بیان کیا جاتا ہے اسی طرح انسانوں کی مرتبہ و عزت کی بلندی کو آسمان سے تعبیر کیا جاتا ہے اور یہ بات ساری زبانوں میں موجود ہے اور اہل زبان اس کی حقیقت کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ بعض مفسرین نے اس جگہ آسمان سے اترنے والے مصائب و آلام کا ذکر بھی کیا ہے لیکن جس دن کا اس جگہ ذکر کیا جا رہا ہے اس دن مصائب و آلام کا اوپر سے نازل ہونے کا کوئی مطلب نہیں بنتا نظر آتا۔
Top