Tafseer-e-Usmani - Ar-Ra'd : 26
اَللّٰهُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یَقْدِرُ١ؕ وَ فَرِحُوْا بِالْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ مَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا مَتَاعٌ۠   ۧ
اَللّٰهُ : اللہ يَبْسُطُ : کشادہ کرتا ہے الرِّزْقَ : رزق لِمَنْ يَّشَآءُ : جس کے لیے وہ چاہتا ہے وَيَقْدِرُ : تنگ کرتا ہے وَفَرِحُوْا : اور وہ خوش ہیں بِالْحَيٰوةِ : زندگی سے الدُّنْيَا : دنیا وَمَا : اور نہیں الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی فِي : مقابلہ (میں) الْاٰخِرَةِ : آخرت اِلَّا : مگر (صرف) مَتَاعٌ : متاع حقیر
اللہ کشادہ کرتا ہے روزی جس کو چاہے اور تنگ کرتا ہے8 اور فریفتہ ہیں دنیا کی زندگی پر اور دنیا کی زندگی کچھ نہیں آخرت کے آگے مگر متاع حقیر9
8 یعنی دنیا کے عیش و فراخی کو دیکھ کر سعادت و شقاوت کا فیصلہ نہیں ہوتا۔ نہ یہ ضروری ہے کہ جس کو دنیا میں خدا نے رزق اور پیسہ زیادہ دیا ہے وہ اس کی بارگاہ میں مقبول ہو۔ بہت سے مقبول بندے بطور آزمائش و امتحان یہاں عسرت کی زندگی بسر کرتے ہیں اور مردود مجرموں کو ڈھیل دی جاتی ہے وہ مزے اڑاتے ہیں۔ یہ ہی دلیل اس کی ہے کہ اس زندگی کے بعد کوئی دوسری زندگی ہے جہاں ہر شخص کو اس کے نیک و بداعمال کا پورا پھل مل کر رہے گا۔ بہرحال دنیا کی تنگی و فراخی مقبول و مردود ہونے کا معیار نہیں بن سکتا۔ 9 یعنی اسی کو مقصود سمجھ کر اتراتے اور اکڑتے ہیں۔ حالانکہ آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی محض ہیچ ہے جیسے ایک شخص اپنی انگلی سے سمندر کو چھوئے تو وہ تری جو انگلی کو پہنچی ہے سمندر کے سامنے کیا حقیقت رکھتی ہے۔ دنیا کی آخرت کے مقابل اتنی بھی حقیقت نہیں۔ لہٰذا عقل مند کو چاہیے کہ فانی پر باقی کو مقدم رکھے۔ حقیقت یہ ہے کہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے بذات خود مقصود نہیں۔ یہاں کے سامانوں سے اس طرح تمتع کرو جو آخرت کی کامیابی کا ذریعہ بنے جیسے صحابہ ؓ نے کیا۔
Top