Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 17
مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًا١ۚ فَلَمَّاۤ اَضَآءَتْ مَاحَوْلَهٗ ذَهَبَ اللّٰهُ بِنُوْرِهِمْ وَ تَرَكَهُمْ فِیْ ظُلُمٰتٍ لَّا یُبْصِرُوْنَ
مَثَلُهُمْ : ان کی مثال کَمَثَلِ : جیسے مثال الَّذِي : اس شخص اسْتَوْقَدَ : جس نے بھڑکائی نَارًا : آگ فَلَمَّا : پھر جب أَضَاءَتْ : روشن کردیا مَا حَوْلَهُ : اس کا اردگرد ذَهَبَ : چھین لی اللَّهُ : اللہ بِنُورِهِمْ : ان کی روشنی وَتَرَکَهُمْ : اور انہیں چھوڑدیا فِي ظُلُمَاتٍ : اندھیروں میں لَا يُبْصِرُونَ : وہ نہیں دیکھتے
ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی پھر جب روشن کردیا آگ نے اس کے آس پاس کو تو زائل کردی اللہ نے ان کی روشنی اور چھوڑا ان کو اندھیروں میں کہ کچھ نہیں دیکھتے9
9  یعنی منافقوں کی مثال ایسی ہے کہ کوئی شخص اندھیری گھنگھور رات میں آگ روشن کرے جنگل میں راستہ دیکھنے کو اور جب آگ روشن ہوگئی اور راستہ نظر آنے کو ہوا تو خدا تعالیٰ نے اسکو بجھا دیا اور اندھیری رات میں جنگل میں کھڑا رہ گیا کہ کچھ نظر نہیں آتا۔ ایسے ہی منافقین نے مسلمانوں کے خوف سے کلمہ شہادت کی روشنی سے کام لینا چاہا مگر سردست کچھ فائدہ حقیر (مثل حفظ جان و مال) اٹھانے پائے تھے کہ نور کلمہ شہادت اور منافع سب نیست و نابود ہوگئے اور مرتے ہی عذاب الیم میں مبتلا ہوگئے۔
Top