Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 16
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى١۪ فَمَا رَبِحَتْ تِّجَارَتُهُمْ وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ
أُولَٰئِکَ : یہی لوگ الَّذِينَ : جنہوں نے اشْتَرَوُا : خرید لی الضَّلَالَةَ : گمراہی بِالْهُدَىٰ : ہدایت کے بدلے فَمَا رَبِحَتْ : کوئی فائدہ نہ دیا تِجَارَتُهُمْ : ان کی تجارت نے وَمَا کَانُوا : اور نہ تھے مُهْتَدِينَ : وہ ہدایت پانے والے
یہ وہی ہیں جنہوں نے مول لی گمراہی ہدایت کے بدلے سو نافع نہ ہوئی ان کی سوداگری7 اور نہ ہوئے راہ پانے والے8
7 تجارت سے مراد وہی گمراہی کا ہدایت کے بدلے مول لینا ہے جو اس سے پہلے مذکور ہے۔ 8 یعنی منافقین نے بظاہر ایمان قبول کیا اور دل میں کفر کو رکھا جسکی وجہ سے آخرت میں خراب اور دنیا میں خوار ہوئے کہ حق تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں ان کے احوال پر سب کو مطلع فرما دیا۔ ایمان لاتے تو دارین میں سرخرو ہوتے تو اب ان کی تجارت نے کوئی نفع ان کو نہ پہنچایا نہ دنیا کا اور نہ آخرت کا۔ اور وہ کچھ نہ سمجھے کہ مجرد ایمان زبانی کو کافی اور نافع سمجھ کر اس خرابی اور رسوائی میں گرفتار ہوئے۔ اب ان منافقین کے مناسب حال دو مثالیں بیان فرمائی ہیں۔
Top