Tafseer-e-Usmani - Az-Zumar : 59
بَلٰى قَدْ جَآءَتْكَ اٰیٰتِیْ فَكَذَّبْتَ بِهَا وَ اسْتَكْبَرْتَ وَ كُنْتَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ
بَلٰى : ہاں قَدْ جَآءَتْكَ : تحقیق تیرے پاس آئیں اٰيٰتِيْ : میری آیات فَكَذَّبْتَ : تو تو نے جھٹلایا بِهَا : انہیں وَاسْتَكْبَرْتَ : اور تو نے تکبر کیا وَكُنْتَ : اور تو تھا مِنَ : سے الْكٰفِرِيْنَ : کافروں
کیوں نہیں پہنچ چکے تھے تیرے پاس میرے حکم، پھر تو نے ان کو جھٹلایا اور غرور کیا اور تو تھا منکروں میں8
8  یعنی غلط کہتا ہے کہ کیا اللہ نے راہ نہیں دکھلائی تھی اور اپنے پیغمبروں کو نشانات اور احکام دے کر نہیں بھیجا تھا مگر تو نے تو ان کی کوئی بات ہی نہیں سنی۔ جو کچھ کہا گیا غرور اور تکبر سے اسے جھٹلاتا رہا تیری شیخی قبول حق سے مانع رہی۔ اور بات یہ ہے کہ اللہ کو ازل سے معلوم تھا کہ تو اس کی آیات کا انکار کرے گا۔ اور تکبر و سرکشی سے پیش آئے گا، تیرے مزاج و طبیعت کی افتاد ہی ایسے ہے۔ اگر ہزار مرتبہ دنیا کی طرف لوٹایا جائے تب بھی اپنی حرکات سے باز نہیں آسکتا۔ (وَلَوْ رُدُّوْا لَعَادُوْا لِمَا نُهُوْا عَنْهُ وَاِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ ) 6 ۔ الانعام :28) ایسے لوگوں کی نسبت خدا کی عادت نہیں کہ ان کو عروس کامیابی سے ہمکنار کرے۔
Top