Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 99
فَاُولٰٓئِكَ عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّعْفُوَ عَنْهُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَفُوًّا غَفُوْرًا
فَاُولٰٓئِكَ : سو ایسے لوگ ہیں عَسَى : امید ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ يَّعْفُوَ : کہ معاف فرمائے عَنْھُمْ : ان سے (ان کو) وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَفُوًّا : معاف کرنیوالا غَفُوْرًا : بخشنے والا
سو ایسوں کو امید ہے کہ اللہ معاف کرے اور اللہ ہے معاف کرنے والا بخشنے والاف 3
3 بعضے مسلمان ایسے بھی ہیں کہ دل سے تو سچے مسلمان ہیں مگر کافروں کی حکومت میں ہیں اور ان سے مغلوب ہیں اور کافروں کے خوف سے اسلامی باتوں کو کھل کر نہیں کرسکتے نہ حکم جہاد کی تعمیل کرسکتے ہیں۔ سو ان پر فرض ہے کہ وہاں سے ہجرت کریں۔ اس رکوع میں اسی کا ذکر ہے آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جو لوگ اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں یعنی کافروں کے ساتھ مل رہے ہیں اور ہجرت نہیں کرتے تو فرشتے ان سے مرنے کے وقت پوچھتے ہیں کہ تم کس دین پر تھے ؟ وہ کہتے ہیں کہ ہم تو مسلمان تھے مگر بوجہ ضعف و کمزوری کے دین کی باتیں نہ کرسکتے تھے۔ فرشتے کہتے ہیں کہ اللہ کی زمین تو بہت وسیع تھی تم یہ تو کرسکتے تھے کہ وہاں سے ہجرت کر جاتے۔ سو ایسوں کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ البتہ جو لوگ ضعیف ہیں اور عورتیں اور بچے کہ نہ وہ ہجرت کی تدبیر کرسکتے ہیں نہ ان کو کوئی ہجرت کا راستہ معلوم ہے وہ قابل معافی ہیں۔ فائدہ :  اس سے معلوم ہوگیا کہ مسلمان جس ملک میں کھلا نہ رہ سکے وہاں سے ہجرت فرض ہے اور سوائے ان لوگوں کے جو بالکل معذور اور بےبس ہوں اور کسی کو وہاں پڑے رہنے کی اجازت نہیں۔
Top