Tafseer-e-Usmani - Az-Zukhruf : 3
اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰى١ؕ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يَغُضُّوْنَ : پست رکھتے ہیں اَصْوَاتَهُمْ : اپنی آوازیں عِنْدَ : نزدیک رَسُوْلِ اللّٰهِ : اللہ کا رسول اُولٰٓئِكَ : یہ وہ لوگ الَّذِيْنَ : جو، جن امْتَحَنَ اللّٰهُ : آزمایا ہے اللہ نے قُلُوْبَهُمْ : ان کے دل لِلتَّقْوٰى ۭ : پرہیزگاری کیلئے لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ : ان کیلئے مغفرت وَّاَجْرٌ عَظِيْمٌ : اور اجر عظیم
جو لوگ دبی آواز سے بولتے ہیں رسول اللہ ﷺ کے پاس وہی ہیں جن کے دلوں کو جانچ لیا ہے اللہ نے ادب کے واسطے9 ان کے لیے معافی ہے اور ثواب بڑا10
9  یعنی جو لوگ نبی ﷺ کی مجلس میں تواضع اور ادب و تعظیم سے بولتے اور نبی کی آواز کے سامنے اپنی آوازوں کو پست کرتے ہیں۔ یہ وہ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے ادب کی تخم ریزی کے لیے پرکھ لیا اور مانجھ کر خالص تقویٰ و طہارت کے واسطے تیار کردیا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ حجۃ اللہ البالغہ میں لکھتے ہیں کہ چار چیزیں اعظم شعائر اللہ سے ہیں۔ قرآن، پیغمبر، کعبہ، نماز۔ ان کی تعظیم وہ ہی کرے گا جس کا دل تقویٰ سے مالا مال ہو۔ (ذٰلِكَ ۤ وَمَنْ يُّعَظِّمْ شَعَاۗىِٕرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَي الْقُلُوْبِ ) 22 ۔ الحج :32) یہاں سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ جب حضور ﷺ کی آواز سے زیادہ آواز بلند کرنا خلاف ادب ہے تو آپ ﷺ کے احکام و ارشادات سننے کے بعد ان کے خلاف آواز اٹھانا کس درجہ کا گناہ ہوگا۔ 10  یعنی اس اخلاص و حق شناسی کی برکت سے پچھلی کو تاہیاں معاف ہوں گی اور بڑا بھاری ثواب ملے گا۔
Top