Al-Qurtubi - Al-Hujuraat : 3
اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰى١ؕ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يَغُضُّوْنَ : پست رکھتے ہیں اَصْوَاتَهُمْ : اپنی آوازیں عِنْدَ : نزدیک رَسُوْلِ اللّٰهِ : اللہ کا رسول اُولٰٓئِكَ : یہ وہ لوگ الَّذِيْنَ : جو، جن امْتَحَنَ اللّٰهُ : آزمایا ہے اللہ نے قُلُوْبَهُمْ : ان کے دل لِلتَّقْوٰى ۭ : پرہیزگاری کیلئے لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ : ان کیلئے مغفرت وَّاَجْرٌ عَظِيْمٌ : اور اجر عظیم
جو لوگ پیغمبر خدا کے سامنے دبی آواز سے بولتے ہیں خدا نے ان کے دل تقوے کے لئے آزما لیے ہیں ان کے لئے بخشش اور اجر عظیم ہے
جب وہ آپ ﷺ کی موجودگی پر کسی اور بات سے کرتے ہیں تو آپ کی تعظیم کی خاطر اپنی آوازوں کو پست رکھتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے (2) جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت ابوبکر صدیق رضی نے کہا : اللہ کی قسم : میں آواز کو بلند نہیں کروں گا مگر رازداری کرنے والے کی طرح۔ سنید نے ذکر کیا : عباد بن عوام، محمد بن عمرو سے وہ ابو سلمہ سے رایت نقل کرتے ہیں کہ یہ آیت نازل ہوئی : تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کے حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میں آپ سے کلام نہیں کروں گا مگر جس طرح رازداری کرنے والا کلام کرتا ہے (3) عبداللہ بن زبیر نے کہا : جب یہ آیت نازل ہوئی حضرت عمر نے نبی کریم ﷺ سے اس کے بعد کوئی گفتگو نہ کی۔ آپ نبی کریم ﷺ کا کلام سنتے یہاں تک جو پست آواز سے گفتگو ہوتی اس کو سمجھنے کے لئے کسی سے سوال کرتے تو یہ آیت نازل ہوئی فراء نے کہا : اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کے لئے ان کے دلوں کو خاص کردیا۔ (4) ۔ اخفش نے کہا : تقوی کے لئے خاص کردیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ہر قبیح امر سے پاک کردیا اور اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف اور تقویٰ رکھ دیا ہے حضرت عمر ؓ نے ان کے دلوں سے شہوات کو ختم کردیا۔ امتحان یہ سے باب افتعال کا مصدر ہے یعنی میں نے چمڑے کو وسیع کیا۔ کا معنی ہوگا اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو تقوی کے لئے وسیع کردیا پہلے قول کی بناء پر کا معنی ہے اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو خاص کردیا جس طرح تیرا قول ہے میں نے اسے پرکھا یہاں تک کہ میں نے اسے خالص پایا کلام میں حذف ہے جس پر کلام دلالت کرتی ہے ابو عمرو نے کہا ہر وہ جسے تو مشقت میں ڈالے تو نے اسے امتحان میں ڈالا۔ شاعر نے کہا : کمزور اونٹیاں آئیں جن کی تھکاوٹیں ظاہر تھیں اور ان کی ڈھاکیں مشقت میں تھیں اور مضطرب تھیں۔
Top