Tafseer-e-Usmani - At-Tawba : 90
وَ جَآءَ الْمُعَذِّرُوْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ لِیُؤْذَنَ لَهُمْ وَ قَعَدَ الَّذِیْنَ كَذَبُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ سَیُصِیْبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
وَجَآءَ : اور آئے الْمُعَذِّرُوْنَ : بہانہ بنانے والے مِنَ : سے الْاَعْرَابِ : دیہاتی (جمع) لِيُؤْذَنَ : کہ رخصت دی جائے لَهُمْ : ان کو وَقَعَدَ : بیٹھ رہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَبُوا : جھوٹ بولا اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول سَيُصِيْبُ : عنقریب پہنچے گا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا مِنْهُمْ : ان سے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
اور آئے بہانے کرنے والے گنوار تاکہ ان کو رخصت مل جائے اور بیٹھ رہے جنہوں نے جھوٹ بولا تھا اللہ سے اور اس کے رسول سے، اب پہنچے گا ان کو جو کافر ہیں ان میں عذاب دردناک2
2 یعنی جس طرح مدینہ کے رہنے والوں میں منافقین بھی ہیں اور مخلصین بھی۔ اسی طرح دیہاتی گنواروں میں ہر قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے یہاں دو قسموں کا ذکر فرمایا۔ مخلص دیہاتیوں کا ذکر اس رکوع کے خاتمہ پر " وَمِنَ الْاَ عْرَابِ مَنْ یُّؤمِنُ باللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ " میں آئے گا۔ یہاں دیہاتیوں کی جن دو جماعتوں کا ذکر ہے (مُعذّرون وْنَ اور قاعِدُوْنَ ) ان میں سے پہلی جماعت (مُعْذِرُوْنَ ) کے مصداق میں مفسرین سلف کا اختلاف ہے کہ آیا اس سے مراد جھوٹے بہانے بنانے والے منافق ہیں (جیسا کہ ترجمہ سے ظاہر ہوتا ہے) یا سچے عذر کرنے والے مسلمان جو واقعی جہاد کی شرکت سے معذور تھے اگر پہلی شق اختیار کی جائے تو آیت میں منافقین کی دو قسموں کا بیان ہوگا۔ " مُعْذِرُوْنَ " تو وہ ہوئے جو باوجود نفاق کے محض رسم ظاہرداری نباہنے کے لیے جھوٹے حیلے بنا کر حضور ﷺ سے اجازت طلب کرتے تھے۔ اور " قَاعِدُوْنَ " سے وہ منافقین مراد ہوں گے جنہوں نے اول دعوائے ایمان میں جھوٹ بولا۔ پھر ظاہر داری کی بھی پروا نہیں کی۔ جہاد کا نام سن کر گھروں میں بیٹھ رہے، بالکل بےباک و بےحیا ہو کر عذر کرنے بھی نہ آئے۔ اس تقدیر پر " سَیُصِیْبُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْہُمْ " دونوں جماعتوں کو شامل ہوگا۔ اور معنی یہ ہوں گے کہ جو لوگ دونوں جماعتوں میں سے اپنے کفر پر اخیر تک قائم رہیں گے ان کے لیے عذاب دردناک ہے جن کو توبہ کی توفیق ہوجائے گی وہ اس وعید کے نیچے داخل نہیں۔ اور اگر " معذرون " سے مراد منافقین ہوں گے اور " سَیُصِیْبُ الَّذِینَ کَفَرُوْا مِنْہُمْ عَذَابُ ، اَلِیْم " کی وعید صرف ان ہی کے حق میں ہوگی۔ پہلی جماعت کا ذکر گویا قبول عذر کے طور پر ہوگا۔
Top