Ahkam-ul-Quran - Al-Kahf : 61
فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَیْنِهِمَا نَسِیَا حُوْتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِیْلَهٗ فِی الْبَحْرِ سَرَبًا
فَلَمَّا : پھر جب بَلَغَا : وہ دونوں پہنچے مَجْمَعَ : ملنے کا مقام بَيْنِهِمَا : دونوں کے درمیان نَسِيَا : وہ بھول گئے حُوْتَهُمَا : اپنی مچھلی فَاتَّخَذَ : تو اس نے بنا لیا سَبِيْلَهٗ : اپنا راستہ فِي الْبَحْرِ : دریا میں سَرَبًا : سرنگ کی طرح
جب انکے ملنے کے مقام پر پہنچے تو اپنی مچھلی بھول گئے تو اس نے دریا میں سرنگ کی طرح اپنا راستہ بنا لیا
بھول ایک کی، اضافت دونوں کی طرف قول باری ہے (نسیا حوتھما تو دونوں اپنی مچھلی سے غافل ہوگئے) نسیان تو یوشع بن نون کو لاحق ہوا تھا لیکن دونوں کی طرف اس کی اضافت کی گئی ہے اس کی مثال یہ محاورہ ہے ” نسی القوم زادھم “ (پورا گروہ اپنی زاد راہ بھول گیا) حالانکہ بھولنے والا ان میں سے ایک ہوتا ہے جس کے سپرد زاد راہ ہوتی ہے۔ یا جس طرح حضور ﷺ نے مالک بن الحویرث اور ان کے غمزاد کو حکم دیا تھا کہ ” جب تم دونوں سفر کروتو دونوں اذان اور اقامت کہنا اور تم میں سے ایک امامت کرائے گا۔ حالانکہ اذان و اقامت کا فریضہ ان میں سے ایک کو ادا کرنا ہوتا۔ یا جس طرح یہ قول باری ہے (یامعشر الجن والانس الم یا تکم رسل منکم اے گروہ جن وانس، کیا تمہارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے ؟ ) حالانکہ رسول صرف انسانوں میں سے آئے تھے۔
Top