Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 128
لَیْسَ لَكَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْءٌ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْهِمْ اَوْ یُعَذِّبَهُمْ فَاِنَّهُمْ ظٰلِمُوْنَ
لَيْسَ لَكَ : نہیں ٓپ کے لیے مِنَ : سے الْاَمْرِ : کام (دخل) شَيْءٌ : کچھ اَوْ يَتُوْبَ : خواہ توبہ قبول کرے عَلَيْھِمْ : ان کی اَوْ : یا يُعَذِّبَھُمْ : انہیں عذاب دے فَاِنَّھُمْ : کیونکہ وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
آپ کو کچھ بھی اختیار نہیں ہے اللہ چاہے تو ان کو توبہ کی توفیق دے یا ان کو عذاب دے کیونکہ وہ ظلم کرنے والے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کو سب کچھ اختیار ہے یہاں سے پھر غزوہ احد کے واقعہ کا تذکرہ شروع ہوتا ہے۔ اسباب النزول صفحہ 116 میں حضرت انس سے نقل کیا ہے کہ غزوہ احد میں آنحضرت ﷺ کے سامنے کے دانت شہید ہوگئے تھے اور آپ کا چہرہ مبارک زخمی ہوگیا تھا۔ چہرہ مبارک سے خون بہہ رہا تھا اور آپ فرما رہے تھے کہ وہ قوم کیسے کامیاب ہوگی جنہوں نے اپنے نبی کے چہرہ کو خون سے رنگ دیا۔ اس حال میں کہ وہ انہیں ان کے رب کی طرف بلا رہا تھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ شانہٗ نے آیت (لَیْسَ لَکَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْءٌ) نازل فرمائی یعنی تمام امور اللہ کی طرف مفوض ہیں اور سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ آپ کو صبر کرنا چاہیے، اللہ تعالیٰ کی مشیت ہوگی تو ان کو ایمان کی توفیق دے کر ان کی توبہ قبول فرمائے گا اور اگر چاہے گا تو ان کو عذاب دے گا۔ کفر پر مریں گے، عذاب میں مبتلا ہوں گے، چناچہ ایسا ہی ہوا جو لوگ احد میں مکہ معظمہ سے لڑنے کے لیے آئے تھے ان میں سے بعض بعد میں مسلمان ہوگئے جن میں ابو سفیان بھی تھے۔ صفوان بن امیہ بھی تھے ابو سفیان کی بیوی ہند بھی مسلمان ہوگئی جس نے آنحضرت ﷺ کے چچا حضرت حمزہ ؓ کا کلیجہ چبایا تھا۔ اور وحشی بن حرب بھی مسلمان ہوئے جنہوں نے حضرت حمزہ ؓ کو شہید کیا تھا۔
Top