Taiseer-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 128
لَیْسَ لَكَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْءٌ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْهِمْ اَوْ یُعَذِّبَهُمْ فَاِنَّهُمْ ظٰلِمُوْنَ
لَيْسَ لَكَ : نہیں ٓپ کے لیے مِنَ : سے الْاَمْرِ : کام (دخل) شَيْءٌ : کچھ اَوْ يَتُوْبَ : خواہ توبہ قبول کرے عَلَيْھِمْ : ان کی اَوْ : یا يُعَذِّبَھُمْ : انہیں عذاب دے فَاِنَّھُمْ : کیونکہ وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اے نبی آپ کا اس بات میں کچھ اختیار نہیں۔ اللہ چاہے تو انہیں معاف کردے، چاہے تو سزا دے 117 وہ بہرحال ظالم تو ہیں ہی
117 میدان احد کے مزید حالات تو آگے چل کر مذکور ہوں گے۔ یہاں صرف ایک واقعہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو اس آیت کے نزول کا سبب بنا۔ وہ واقعہ یہ تھا کہ جنگ احد میں رسول اللہ ﷺ کا اگلا دانت ٹوٹ گیا اور سر زخمی ہوگیا۔ آپ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جاتے اور فرماتے، وہ قوم کیسے فلاح پائے گی۔ جس نے اپنے نبی کا سر زخمی کردیا اور دانت توڑ دیا۔ حالانکہ وہ انہیں اللہ کی طرف دعوت دے رہا تھا تو اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (مسلم۔ کتاب الجہاد، باب غزوہ احد) چناچہ اس موقع پر چند نامور مشرکین کا نام لے لے کر انہیں بددعا دی۔ مگر اللہ تعالیٰ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ چند ہی روز گزرے تھے کہ جن مشرکوں کے حق میں آپ نے یہ بددعا کی تھی، انہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کے قدموں پر لا ڈالا اور اسلام کے جانباز سپاہی بنادیا۔
Top