Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 30
یٰحَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ١ۣۚ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
يٰحَسْرَةً : ہائے حسرت عَلَي الْعِبَادِ ڱ : بندوں پر مَا يَاْتِيْهِمْ : نہیں آیا ان کے پاس مِّنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا : مگر كَانُوْا : وہ تھے بِهٖ : اس سے يَسْتَهْزِءُوْنَ : ہنسی اڑاتے
افسوس ہے بندوں کے حال پر، جب ان کے پاس کوئی رسول آیا تو انہوں نے ضرور اس کا مذاق بنایا۔
(یَاحَسْرَۃً عَلَی الْعِبَادِ ) (افسوس ہے بندوں کے حال پر) بیان القرآن میں لفظ ” حسرت “ کا ترجمہ افسوس سے کیا ہے، لفظ حسرت وہاں استعمال ہوتا ہے جہاں کوئی نفع مند چیز فوت ہوجائے اور اس پر ندامت اور شرمندگی ہونے لگے۔ چونکہ ذات باری تعالیٰ کے لیے اصلی معنی میں حسرت ہونا محال ہے اس لیے افسوس سے ترجمہ کیا گیا ہے، لیکن احقر کو اس میں بھی اشکال ہے کیونکہ افسوس سے بھی اللہ تعالیٰ کی ذات پاک بلندو برتر ہے، صاحب روح المعانی نے اس موقع پر متعدد اقوال نقل کیے ہیں کہ حسرت کرنے والے کون ہیں اور العباد کون ہیں جن پر حسرت کی گئی، پھر ایک قول یہ لکھا گیا ہے : (وجوزان یکون التحسر منہ سبحانہ وتعالیٰ مجازًا علی استعظام ما جن وہ علی انفسھم) (اور ہوسکتا ہے کہ یہ حسرت اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجازاً ہو ان کے جرم کی بڑائی کو ظاہر کرنے کے لیے) پھر چند سطر کے بعد لکھا ہے : (وقیل (یا) للنداء والمنادی محذوف و (حسرۃ) مفعول مطلق لفعل مضمرو (علی العباد) متعلق بذلک الفعل ای یا ھؤلاء تحسروا حسرۃ علی العباد) (بعض نے کہا ہے یا نداء کے لیے ہے اور منادی محذوف ہے اور حسرۃً فعل محذوف کا مفعول مطلق ہے اور علی العباد اسی فعل محذوف کا متعلق ہے یعنی اے لوگو ! ان بندوں پر خوب حسرت کرو) یعنی منادی محذوف ہے اور مطلب یہ ہے کہ اے لوگو ! بندوں کے حال پر حسرت کرو، ان کے پاس جب کبھی کوئی رسول آیا انہوں نے اس کا مذاق اڑایا اور اپنی آخرت برباد کی۔ صاحب روح المعانی نے اخیر میں لکھا ہے : (ولعل الاوفق للمقام المتبادر الی الافھام ان المراد نداء حسرۃ کل من یأتی منہ التحسر ففیہ من المبالغۃ مافیہ) (اور مقام کے زیادہ موافق ذہن کو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اس سے مراد حسرت کی دعوت ہے ہر اس آدمی کو جو حسرت کرسکتا ہے ایسی صورت میں اس میں مبالغہ ہے) یعنی مقام کے مناسب یہ مطلب زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہر وہ شخص جو حسرت کرنے کا اہل ہے ان لوگوں کے حال پر حسرت کرے جنہوں نے نبیوں کو جھٹلایا اور ان کا مذاق بنایا۔
Top