Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 59
وَ امْتَازُوا الْیَوْمَ اَیُّهَا الْمُجْرِمُوْنَ
وَامْتَازُوا : اور الگ ہوجاؤ تم الْيَوْمَ : آج اَيُّهَا : اے الْمُجْرِمُوْنَ : مجرمو (جمع)
اور اے مجرمو ! آج علیحدہ ہوجاؤ۔
مجرمین سے خطاب اور ان کے عذاب کا تذکرہ اہل جنت کا اکرام اور انعام بیان فرمانے کے بعد اہل دوزخ کی تباہی اور بربادی کو بیان فرمایا جو قیامت کے دن ان کے سامنے آئے گی۔ اول تو یہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ان سے خطاب ہوگا کہ اے مجرمو ! آج تم علیحدہ ہوجاؤ، دنیا میں تم اہل ایمان کے ساتھ ملے جلے رہتے تھے اور قبروں سے نکل کر بھی میدان حشر میں اکٹھے جمع ہوئے ہو اب تم ان سے علیحدہ ہوجاؤ کیونکہ ان کو جنت میں جانا ہے اور تم کو دوزخ میں جانا ہے۔ (یہ آیت بہت زیادہ فکر مند بنانے والی ہے، حضرت امام ابوحنیفہ ؓ ایک مرتبہ پوری رات نفل نماز میں کھڑے رہے اور اسی آیت مبارکہ کو پڑھتے رہے) اس میں فکر کی بات یہ ہے کہ جس وقت یہ حکم ہوگا اس وقت میں کن لوگوں میں ہوں گا مجرمین میں ہوں گا یا مومنین میں۔ کافروں سے یہ خطاب بھی ہوگا (اَلَمْ اَعْہَدْ اِِلَیْکُمْ ) (الآیۃ) اے آدم کی اولاد کیا میں نے تمہیں یہ تاکید نہیں کی تھی کہ شیطان کی عبادت مت کرنا یعنی اس کی فرمانبرداری مت کرنا اور اس کے کہنے کے مطابق عمل نہ کرنا، بیشک وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے اور تمہیں تاکید کی تھی کہ میری عبادت کرنا یہ سیدھا راستہ ہے (تم اس سیدھے راستہ سے ہٹ گئے) (وَلَقَدْ اَضَلَّ مِنْکُمْ ) (الآیۃ) اور یہ بات واقعی ہے کہ شیطان نے تم میں سے کثیر مخلوق کو گمراہ کردیا، کیا تم سمجھ نہیں رکھتے تھے۔ (اب اس گمراہی کا بدلہ ملے گا۔ ) (ھٰذِہٖ جَہَنَّمُ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ ) یہ جہنم ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔ (اِصْلَوْھَا الْیَوْمَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُوْنَ ) (آج اس میں داخل ہوجاؤ اس وجہ سے کہ تم کفر کرتے تھے۔ )
Top