Tafseer-e-Mazhari - Yaseen : 59
وَ امْتَازُوا الْیَوْمَ اَیُّهَا الْمُجْرِمُوْنَ
وَامْتَازُوا : اور الگ ہوجاؤ تم الْيَوْمَ : آج اَيُّهَا : اے الْمُجْرِمُوْنَ : مجرمو (جمع)
اور گنہگارو! آج الگ ہوجاؤ
وامتازوا الیوم ایھا المجرمون . اور اے مجرمو ! آج الگ ہوجاؤ۔ مقاتل ‘ سدی اور زجاج نے کہا : یعنی صالحین سے الگ ہوجاؤ۔ مطلب یہ ہے کہ مؤمنوں کو جنت کی طرف اور مجرموں کو دوزخ کی طرف بھیج دیا جائے گا۔ ضحاک نے کہا : ہر کافر کا دوزخ میں ایک گھر ہوگا جس میں وہ داخل ہوجائے گا اور داخلہ کے بعد آگ کے دروازہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بند کردیا جائے گا ‘ نہ (اندر سے باہر) دیکھ سکے گا ‘ نہ اس کو دیکھا جاسکے گا۔ ابن جریر ‘ ابن ابی حاتم ‘ ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے حضرت ابن مسعود کی روایت سے بیان کیا ہے کہ جب دوزخ کے اندر ان لوگوں کو جو ہمیشہ وہاں رہنے والے ہیں ‘ ڈال دیا جائے گا تو (اس کی صورت یہ ہوگی کہ) ان کو لوہے کے صندوقوں میں بند کر کے صندوقوں میں لوہے کی کیلیں ٹھونک دی جائیں گی ‘ پھر ان صندوقوں کو دوسرے آہنی صندوقوں میں بند کردیا جائے گا ‘ پھر ان کو جحیم کی تہہ میں پھینک دیا جائے گا۔ کوئی کافر بھی اندر سے سوائے اپنے کسی اور کو عذاب پاتے نہیں دیکھ پائے گا (اس کا گمان ہوگا کہ بس مجھے ہی عذاب دیا جا رہا ہے ‘ اس طرح دوسرے کو عذاب میں مبتلا دیکھ کر کسی قسم کی تسلی حاصل کرنے کا موقع نہیں ملے گا) ۔ ابونعیم اور بیہقی نے سوید بن علقمہ کی روایت سے بھی حضرت ابن مسعود کا بیان اسی طرح نقل کیا ہے۔
Top