Tafseer Ibn-e-Kaseer - Yaseen : 59
وَ امْتَازُوا الْیَوْمَ اَیُّهَا الْمُجْرِمُوْنَ
وَامْتَازُوا : اور الگ ہوجاؤ تم الْيَوْمَ : آج اَيُّهَا : اے الْمُجْرِمُوْنَ : مجرمو (جمع)
اور گنہگارو! آج الگ ہوجاؤ
نیک و بد علیحدہ علیحدہ کردیئے جائیں گے۔ فرماتا ہے کہ نیک کاروں سے بدکاروں کو چھانٹ دیا جائے گا، کافروں سے کہہ دیا جائے گا کہ مومنوں سے دور ہوجاؤ، پھر ہم ان میں امتیاز کردیں گے انہیں الگ الگ کردیں گے۔ اسی طرح سورة یونس میں ہے (ترجمہ) جس روز قیامت قائم ہوگی اس روز سب کے سب جدا جدا ہوجائیں گے۔ یعنی ان کے دو گروہ بن جائیں گے۔ سورة والصافات میں فرمان ہے (اُحْشُرُوا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوْا يَعْبُدُوْنَ 22؀ۙ) 37۔ الصافات :22) یعنی ظالموں کو اور ان جیسوں کو اور ان کے جھوٹے معبودوں کو جنہیں وہ اللہ کے سوا پوجتے تھے جمع کرو اور انہیں جہنم کا راستہ دکھاؤ۔ جنتیوں پر جو طرح طرح کی نوازشیں ہو رہی ہوں گی اس طرح جہنمیوں پر طرح طرح کی سختیاں ہو رہی ہوں گی انہیں بطور ڈانٹ ڈپٹ کے کہا جائے گا کہ کیا میں نے تم سے عہد نہیں لیا تھا کہ شیطان کی نہ ماننا، وہ تمہارا دشمن ہے ؟ لیکن اس پر بھی تم نے مجھ رحمان کی نافرمانی کی اور اس شیطان کی فرمانبرداری کی۔ خالق مالک رازق میں اور فرمانبرداری کی جائے میرے راندہ درگاہ کی ؟ میں تو کہہ چکا تھا کہ ایک میری ہی ماننا صرف مجھ ہی کو پوجنا مجھ تک پہنچنے کا سیدھا قریب کا اور سچا راستہ یہی ہے لیکن تم الٹے چلے، یہاں بھی الٹے ہی جاؤ، ان نیک بختوں کی اور تمہاری راہ الگ الگ ہے یہ جنتی ہیں تم جہنمی ہو۔ جبلا سے مراد خلق کثیر بہت ساری مخلوق ہے لغت میں جبل بھی کہا جاتا ہے اور جبل بھی کہا جاتا ہے، شیطان نے تم میں سے بکثرت لوگوں کو بہکا دیا اور صحیح راہ سے ہٹا دیا، تم میں اتنی بھی عقل نہ تھی کہ تم اس کا فیصلہ کرسکتے کہ رحمان کی مانیں یا شیطان کی ؟ اللہ کو پوجیں یا مخلوق کو ؟ ابن جریر میں ہے قیامت کے دن اللہ کے حکم سے جہنم اپنی گردن نکالے گی جس میں سخت اندھیرا ہوگا اور بالکل ظاہر ہوگی وہ بھی کہے گی کہ اے انسانو ! کیا اللہ تعالیٰ نے تم سے وعدہ نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا ؟ وہ تمہارا ظاہری دشمن ہے اور میری عبادت کرنا یہ سیدھی راہ ہے، اس نے تم میں سے اکثروں کو گمراہ کردیا کیا تم سمجھتے نہ تھے ؟ اے گنہگارو ! آج تم جدا ہوجاؤ۔ اس وقت نیک بدا الگ الگ ہوجائیں گے، ہر ایک گھنٹوں کے بل گرپڑے گا، ہر ایک کو اس کے نامہ اعمال کی طرف بلایا جائے گا، آج ہی بدلے دیئے جاؤ گے جو کر کے آئے ہو۔
Top