بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 1
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ عَلٰى عَبْدِهِ الْكِتٰبَ وَ لَمْ یَجْعَلْ لَّهٗ عِوَجًاؕٚ
اَلْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کیلئے الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَنْزَلَ : نازل کی عَلٰي عَبْدِهِ : اپنے بندہ پر الْكِتٰبَ : کتاب (قرآن) وَلَمْ يَجْعَلْ : اور نہ رکھی لَّهٗ : اس میں عِوَجًا : کوئی کجی
سب تعریف خدا ہی کو ہے جس نے اپنے بندے (محمد ﷺ پر (یہ) کتاب نازل کی اور اس میں کسی طرح کی کجی اور پیچیدگی نہ رکھی۔
(18:1) عبدہ۔ مضاف مضاف الیہ۔ عبد سے مراد ذات اقدس نبی اکرم ﷺ ہے اور ضمیر واحد مذکر غائب ہ کا مرجع ذات باری تعالیٰ ہے۔ الکتب۔ ای القران۔ عوجا۔ العوج (باب نصر) کے معنی کسی چیز کے سیدھا کھڑا ہونے کی حالت سے ایک طرف جھک جانا کے ہیں۔ العوج اس ٹیڑھے پن کو کہتے ہیں جو آنکھ سے بسہولت دیکھا جاسکے۔ مثلاً لکڑی وغیرہ کا ٹیڑھا پن۔ اور العوج اس ٹیڑھے پن کو کہتے ہیں جو صرف عقل اور بصیرت سے دیکھا جاسکے۔ مثلاً معاشرہ میں دینی اور معاشی ناہمواریاں ۔ یا فہم و ادراک میں کجی۔ اور جگہ قرآن کی تعریف میں ارشاد ہے قرانا عربیا غیر ذی عوج (39:28) یہ قرآن عربی جس میں کوئی عیب واختلاف (لفظی یا معنوی ناہمواری) نہیں ہے۔ عوج۔ اسم ، پیچیدگی۔ ٹیڑھا پن۔ صاحب ضیاء القرآن رقمطراز ہیں۔ عوجا کی تنوین تقلیل کیلئے ہے یعنی اس میں ذرا سی بھی کجی نہیں ہے۔
Top