Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 2
قَیِّمًا لِّیُنْذِرَ بَاْسًا شَدِیْدًا مِّنْ لَّدُنْهُ وَ یُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا حَسَنًاۙ
قَيِّمًا : ٹھیک سیدھی لِّيُنْذِرَ : تاکہ ڈر سنائے بَاْسًا : عذاب شَدِيْدًا : سخت مِّنْ لَّدُنْهُ : اس کی طرف سے وَيُبَشِّرَ : اور خوشخبری دے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں الَّذِيْنَ : وہ جو يَعْمَلُوْنَ : عمل کرتے ہیں الصّٰلِحٰتِ : اچھے اَنَّ لَهُمْ : کہ ان کے لیے اَجْرًا حَسَنًا : اچھا اجر
(بلکہ) سیدھی (اور سلیس اتاری) تاکہ (لوگوں کو) عذاب سخت سے جو اسکی طرف سے (آنے والا) ہے ڈرائے اور مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں خوشخبری سنائے کہ ان کے لیے (ان کے کاموں کا) نیک بدلہ (یعنی بہشت) ہے
(18:2) قیما۔ درست کرنے والے۔ یعنی ایسی کتاب جو (نہ صرف بذاتہٖ ہر قسم کی کجی یا خامی سے مبرّا ہے بلکہ) دوسروں کی کجیوں اور خامیوں کی اصلاح کرتی ہے۔ ای ثابتا ومقوما لامور معاشہم ومعادہم یعنی کود کجی سے بالاتر اور دوسروں کے معاش ومعاد کو درست کرنے والی۔ حروف مادہ ق و م۔ ولم یجعل لہ عوجا قیما۔ صاحب کشاف نے وائو کو حرف عطف اور ولم یجعل لہ کو انزل پر معطوف لیا ہے۔ ان کے نزدیک قیما کو الکتب کا حال ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ فعل مضمر کی وجہ سے ہے اور تقدیر کلام یوں ہے ولم یجعل لہ عوجا جعلہ قیما۔ لیکن بعض کے نزدیک ولم یجعل لہ عوجا میں وائو حالیہ ہے گویا ولم یجعل لہ عوجا اور قیمادونوں حال ہیں جب دونوں حال ہوئے تو حال اور ذوالحال میں فاصلہ نہ رہا۔ لینذر۔ لام تعلیل کے لئے ہے ینذر مضارع واحد غائب منصوب بوجہ عمل لا۔ انذار (افعال) مصدر تاکہ وہ ڈرائے (ڈرائے کا فاعل کتاب ہے) لینذر باسا شدیدا۔ تقدیر کلام یوں ہے۔ لینذر والذین کفروا باسا شدیدا تاکہ وہ کافروں کو عذاب شدید سے ڈرائے۔ مفعول اول محذوف ہے۔ من لدنہ۔ اس کی طرف سے۔ ان لہم اجرا حسنا۔ یہ بشارت کا بیان ہے۔ اور مراد اس اجر سے جنت ہے
Top