Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 43
وَ لَمْ تَكُنْ لَّهٗ فِئَةٌ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ مَا كَانَ مُنْتَصِرًاؕ
وَلَمْ تَكُنْ : اور نہ ہوتی لَّهٗ : اس کے لیے فِئَةٌ : کوئی جماعت يَّنْصُرُوْنَهٗ : اس کی مدد کرتی وہ مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَمَا : اور نہ كَانَ : وہ تھا مُنْتَصِرًا : بدلہ لینے کے قابل
(اس وقت) خدا کے سواء کوئی جماعت اس کی مددگار نہ ہوئی اور نہ وہ بدلہ لے سکا
(18:43) فئۃ۔ گروہ۔ بقول راغب وہ گروہ جو باہم مددگار ہو۔ اور ایک دوسرے کی طرف مدد کرنے کے لئے لوٹے۔ الفییٔ الفیئۃ کے معنی اچھی حالت کی طرف لوٹ آنے کے ہیں جیسے قرآن مجید میں آیا ہے فان فاء وا (2:226) اگر وہ لوٹ آئیں۔ رجوع کرلیں۔ ینصرونہ کہ وہ اس کی مدد کریں (نصر ینصر) سے جمع مذکر غائب ہٗ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب۔ فعل جمع مذکر غائب اس لئے لایا گیا ہے کہ فئۃ میں جمعیت کے معنی پائے جاتے ہیں۔ من دون اللہ۔ اللہ کو چھوڑ کر۔ اللہ کے ورے۔ بعض نے اس کا ترجمہ کیا ہے۔ اللہ کے مقابلہ میں۔ منتصرا۔ اسم فاعل واحد مذکر منصوب انتصار (افتعال) مصدر۔ بدلہ لینے والا۔ یعنی نہ ہی وہ بدلہ لینے کے قابل تھا۔ انتصر بمعنی غالب آنا۔ بدلہ لینا۔ انتقام لینا۔ قرآن میں دوسری جگہ آیا ہے والذین اذا اصابہم البغی ھم ینتصرون (42:39) اور جو ایسے ہیں کہ جب ان پر ظلم وتعدی ہو تو (مناسب طریقے سے) بدلہ لیتے ہیں۔ انتصر۔ ظالم سے بچنا۔ انتصر : امتنع من ظالمہ (المعجم الوسیلط) وما کان منتصرا۔ الخازن لکھتے ہیں۔ ای ممتنعا لا یقدر علی الانتصار لنفسہ نہ ہی اس کو اپنے آپ کو اس (نقصان) سے بچنے کی قدرت ہوئی (نہ بچا سکا) الخازن۔ صاحب تفہیم القرآن اور عبداللہ یوسف علی نے بھی انہی معنوں میں ترجمہ کیا ہے۔ تفہیم القران میں ہے۔ اور نہ کرسکا وہ آپ ہی اس آفت کا مقابلہ۔ نہ ہی وہ اپنے آپ کو بچا سکا۔ عبداللہ یوسف علی۔ انہی معنوں میں اور جگہ آیا ہے یرسل علیکما شواظ من نارونحاس فلا تنتصران (55:35) تم دونوں پر آگ کا شعلہ اور دھواں چھوڑا جائے گا سو تم نہ ہٹا سکو گے (یعنی تم اس سے بچ نہ سکو گے یا اپنے آپ کو بچا نہ سکو گے) ۔ سورة القمر میں ہے فدعا ربہ انی مغلوب فانتصر (54:10) اس نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ میں درماندہ ہوں تو بدلہ لے لے (تفسیر ماجدی) میں مغلوب ہوں سو تو میری مدد کر (عبداللہ یوسف علی) انتصر بمعنی انتقم وامتنع پر دوصورت میں مستعمل ہے۔
Top