Anwar-ul-Bayan - An-Noor : 53
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ لَئِنْ اَمَرْتَهُمْ لَیَخْرُجُنَّ١ؕ قُلْ لَّا تُقْسِمُوْا١ۚ طَاعَةٌ مَّعْرُوْفَةٌ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
وَاَقْسَمُوْا : اور انہوں نے قسم کھائی بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ : اپنی زور دار قسمیں لَئِنْ : البتہ اگر اَمَرْتَهُمْ : آپ حکم دیں انہں لَيَخْرُجُنَّ : تو وہ ضرور نکل کھڑے ہوں گے قُلْ : فرما دیں لَّا تُقْسِمُوْا : تم قسمیں نہ کھاؤ طَاعَةٌ : اطاعت مَّعْرُوْفَةٌ : پسندیدہ اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌ : خبر رکھتا ہے بِمَا : وہ جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور (یہ) خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر تم ان کو حکم دو تو (سب گھروں سے) نکل کھڑے ہوں کہہ دو کہ قسمیں مت کھاؤ پسندیدہ فرمانبرداری (درکار ہے) بیشک خدا تمہارے اعمال سے خبردار ہے
(24:53) اقسموا ماضی جمع مذکر غائب۔ اقسام (افعال) مصدر وہ قسمیں کھاتے ہیں۔ یہاں ماضی بمعنی مضارع مستعمل ہے) یہاں پھر اشارہ منافقوں کی طرف ہے۔ جھد۔ تاکید پوری کوشش۔ طاقت، مشقت۔ جھد یجھد (فتح) کا مصدر ہے کیونکہ مصدر فعل محذوف کی تاکید میں آیا ہے لہٰذا منصوب ہے۔ جھد الیمین ای بلوغ غایتھا انتہائی شدومد سے۔ جیسے کہتے ہیں جھد نفسہ اپنی طاقت ووسعت کے ساتھ۔ اقسموا باللہ جھد ایمانہم۔ وہ انتہائی زور شور سے اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں۔ لیخرجن۔ جواب شرط ہے۔ مضارع بلام تاکید ونون ثقیلہ۔ جمع مذکر غائب وہ ضرور بالضرور نکل پڑیں گے۔ نکلنا سے مراد یا جہاد کے لئے یا گھر بار چھوڑ کر۔ طاعۃ معروفۃ۔ خبر۔ مبتدا محذوف۔ ای طاعتکم طاعۃ معروفۃ۔ تمہاری اطاعت و فرمانبرداری معلوم ہے۔ یہ جملہ تعلیلیہ ہے۔ ان کو قسم کھانے سے منع کرنے کیلئے۔ یا تقدیر کلام ہوں ہے۔ عی المطلوب منکم طاعۃ معروفۃ لا الیمین۔ مطلوب تم سے محض اطاعت ہے نہ کہ بڑی بڑی قسمیں کھانا۔
Top