Urwatul-Wusqaa - An-Noor : 53
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ لَئِنْ اَمَرْتَهُمْ لَیَخْرُجُنَّ١ؕ قُلْ لَّا تُقْسِمُوْا١ۚ طَاعَةٌ مَّعْرُوْفَةٌ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
وَاَقْسَمُوْا : اور انہوں نے قسم کھائی بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ : اپنی زور دار قسمیں لَئِنْ : البتہ اگر اَمَرْتَهُمْ : آپ حکم دیں انہں لَيَخْرُجُنَّ : تو وہ ضرور نکل کھڑے ہوں گے قُلْ : فرما دیں لَّا تُقْسِمُوْا : تم قسمیں نہ کھاؤ طَاعَةٌ : اطاعت مَّعْرُوْفَةٌ : پسندیدہ اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌ : خبر رکھتا ہے بِمَا : وہ جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور یہ لوگ اللہ کی بڑی سخت تاکیدی قسمیں کھاتے ہیں کہ آپ ﷺ انہیں حکم دیں تو وہ نکل کھڑے ہوں گے آپ ﷺ کہہ دیجئے کہ قسمیں مت کھاؤصحیح اطاعت و فرمانبرداری چاہیے بلاشبہ اللہ تمہارے اعمال سے پوری طرح باخبر ہے
رسول کے ذمہ پیغام پہنچانا ہے ‘ ہدایت پر لگا دینا نہیں : 87۔ مزید وضاحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اللہ رب العزت کی طرف سے رسول کی ذمہ داری صرف اور صرف یہ ہے کہ وہ واضح طور پر لوگوں کو اللہ کا دین پہنچا دے چناچہ وہ اس نے پہنچا دیا اب اس کو قبول کرنا نہ کرنا ‘ اس کے مطابق عمل کرنا نہ کرنا تمہاری ذمہ داری ہے اور تم اپنی ذمہ داری نہیں ادا کرتے ہو تو اس کا خمیازہ بھی تم ہی کو بھگتنا ہوگا ۔ ایک بار مزید غور کرو کہ زیر نظر آیت اور اس جیسی دوسری تمام آیات میں ایمان کا لازمی تقاضا اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہی کو بتایا گیا ہے اور دوسری جگہ اللہ کی اطاعت کا راستہ بھی رسول ہی کی اطاعت کو قرار دیا گیا ہے اس کے بغیر صرف ” امنا باللہ وبالرسول “ کہہ دینے سے اطاعت رسول کا حق ادا ہوجاتا تو کوئی شخص بھی منافق نہ کہلا سکتا اس لئے سمجھ لینا چاہئے کہ اطاعت نام ہے اقرار باللسان کے ساتھ اقرار بالقلب کا اور پھر اقرار بالقلب کا اعتبار ہے اقرار بالعمل کے ساتھ اگر یہ نہیں تو زبانی جمع خرچ کا نام اسلام نہیں ہے ۔
Top