Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 30
یٰحَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ١ۣۚ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
يٰحَسْرَةً : ہائے حسرت عَلَي الْعِبَادِ ڱ : بندوں پر مَا يَاْتِيْهِمْ : نہیں آیا ان کے پاس مِّنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا : مگر كَانُوْا : وہ تھے بِهٖ : اس سے يَسْتَهْزِءُوْنَ : ہنسی اڑاتے
بندوں پر افسوس ہے کہ ان کے پاس کوئی پیغمبر نہیں آتا مگر اس سے تمسخر کرتے ہیں
(36:30) یحسرۃ۔ حسرۃ افسوس، پشیمانی، پچھتاوا۔ حسر یحسر (سمع) کا مصدر ہے یا حرف ندا ہے اور حسرۃ منادی۔ اے افسوس ! علی العباد۔ العباد میں الف لام عہد کا ہے اور مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے رسولوں کی تکذیب کی تھی۔ کانوا بہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب رسول کے لئے ہے۔ یستھزء ون۔ ماضی استمراری جمع مذکر غائب۔ وہ استہزا کیا کرتے تھے، ہنسی اڑایا کرتے تھے۔
Top