Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 43
وَ اِنْ نَّشَاْ نُغْرِقْهُمْ فَلَا صَرِیْخَ لَهُمْ وَ لَا هُمْ یُنْقَذُوْنَۙ
وَاِنْ : اور اگر نَّشَاْ : ہم چاہیں نُغْرِقْهُمْ : ہم غرق کردیں انہیں فَلَا صَرِيْخَ : تو نہ فریاد رس لَهُمْ : ان کے لیے وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يُنْقَذُوْنَ : چھڑائے جائیں
اور ہم اگر چاہیں تو ان کو غرق کردیں پھر نہ تو ان کا کوئی فریاد رس ہو اور نہ ان کو رہائی ملے
(36:43) وان نشا نغرقہم واو عاطفہ ہے ان شرطیہ نشا مضارع مجزوم بوجہ عمل ان۔ جمع متکلم ۔ اور اگر ہم چاہیں ۔ شیء ومشیۃ مصدر (باب فتح) ۔ نغرقہم نغرق مضارع مجزوم (بوجہ جواب شرط) صیغہ جمع متکلم۔ اغراق (افعال) مصدر ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب ان کو ہم غرق کردیں۔ فلا۔ برفا برائے عطف وتقیب لا نفی جنس کے لئے ہے۔ صریخ اس کی دو صورتیں ہیں :۔ صرخ یصرخ (نصر) سے مصدر ہے جس کے معنی فریاد کرنا۔ چلانا۔ مدد کے لئے پکارنا کے ہیں۔ اس صورت میں ترجمہ ہوگا :۔ پس وہ کوئی فریاد نہ کرسکیں گے۔ اور اگر یہ بروزن فعیل بمعنی فاعل ہے تو یہ اضداد میں سے ہے اور اس کے معنی ہوں گے فریاد رس (فریاد کو پہنچنے والا) یا فریاد دی ، (فریاد کرنے والا) اس کی جمع صرخاء ہے۔ فلا صریخ لہم۔ پس ان کے لئے کوئی فریاد سننے والا یا فریاد رس نہ ہوگا۔ ولاہم ینقذون۔ وائو عاطفہ ۔ لا ینقذون مضارع منفی مجہول جمع مذکر غائب، ہم ضمیر جمع مذکر غائب کو تاکید کے لئے لایا گیا ہے ۔ اور نہ ہی وہ (ڈوبنے سے ) بچائے جائیں گے۔ ینقذون انقاذ (افعال) مصدر سے ہے بمعنی خطرہ ، یا ہلاکت سے خلاصی پانا۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے وکنتم علی شفا حفرۃ من النار فانقذکم منھا۔ (3:102) اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے تو خدا نے تم کو اس سے بچا لیا۔
Top