Anwar-ul-Bayan - At-Talaaq : 5
ذٰلِكَ اَمْرُ اللّٰهِ اَنْزَلَهٗۤ اِلَیْكُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یُكَفِّرْ عَنْهُ سَیِّاٰتِهٖ وَ یُعْظِمْ لَهٗۤ اَجْرًا
ذٰلِكَ اَمْرُ اللّٰهِ : یہ اللہ کا حکم ہے اَنْزَلَهٗٓ : اس نے نازل کیا ہے اس کو اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ : اور جو ڈرے گا اللہ سے يُكَفِّرْ عَنْهُ : وہ دور کردے گا اس سے سَيِّاٰتِهٖ : اس کی برائیاں وَيُعْظِمْ : اور بڑا کردے گا لَهٗٓ : اس کے لیے اَجْرًا : اجر کو
یہ خدا کے حکم ہیں جو خدا نے تم پر نازل کئے ہیں اور خدا سے ڈرے گا وہ اس سے اس کے گناہ دور کردے گا اور اسے اجر عظیم بخشے گا۔
(65:5) ذلک : اسم اشارہ واحد مذکر، بمعنی احکام متذکرہ بالا۔ امر اللہ : مضاف مضاف الیہ مل کر مشار الیہ ، یہ جو کچھ عدت اور اس کی تفصیل کے متعلق اوپر مذکور ہوا ہے یہ اللہ کا حکم ہے۔ انزلہ : انزل میں فاعل اللہ ہے ہ ضمیر امر کی طرف راجع ہے جو اس نے (تمہاری طرف) نازل کیا ہے۔ ومن یتق اللہ۔ جملہ شرطیہ ہے (ملاحظہ ہو آیت نمبر 4 متذکرہ الصدر) ۔ یکفر عنہ سیئاتہ جملہ شرط ہے یکفر مضارع مجزوم واحد مذکر تکفیر (تفعیل) مصدر۔ وہ دور کر دے گا۔ وہ زائل کر دے گا۔ سیئاتہ مضاف مضاف الیہ۔ اس کی برائیوں کو، اس کے گناہوں کو۔ ویعظم لہ اجرا۔ اس جملہ کا عطف جملہ سابقہ پر ہے یہ بھی شرط جواب میں ہے۔ یعظم مضارع مجزوم (بوجہ جواب شرط) واحد مذکر غائب ۔ اعظام (افعال) مصدر۔ وہ بڑھادے گا۔ ہ ضمیر مفعول لہ واحد مذکر غائب۔ اجرا مفعول ثانی۔ اور اس کے اجر کو بڑا کر دے گا۔
Top