Ruh-ul-Quran - At-Talaaq : 5
ذٰلِكَ اَمْرُ اللّٰهِ اَنْزَلَهٗۤ اِلَیْكُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یُكَفِّرْ عَنْهُ سَیِّاٰتِهٖ وَ یُعْظِمْ لَهٗۤ اَجْرًا
ذٰلِكَ اَمْرُ اللّٰهِ : یہ اللہ کا حکم ہے اَنْزَلَهٗٓ : اس نے نازل کیا ہے اس کو اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ : اور جو ڈرے گا اللہ سے يُكَفِّرْ عَنْهُ : وہ دور کردے گا اس سے سَيِّاٰتِهٖ : اس کی برائیاں وَيُعْظِمْ : اور بڑا کردے گا لَهٗٓ : اس کے لیے اَجْرًا : اجر کو
یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تمہاری طرف نازل کیا ہے، تو جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس سے اس کے گناہ دور کردے گا، اور اس کے اجر کو بڑھا دے گا
ذٰلِکَ اَمْرُاللّٰہِ اَنْزَلَـہٗٓ اِلَیْکُمْ ط وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یُکَفِّرْ عَنْہُ سَیِّـاٰ تِہٖ وَیُعْظِمْ لَـہٗٓ اَجْرًا۔ (الطلاق : 5) (یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تمہاری طرف نازل کیا ہے، تو جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس سے اس کے گناہ دور کردے گا، اور اس کے اجر کو بڑھا دے گا۔ ) اوپر کے مضمون کی مزید تاکید اوپر کی آیت میں جو کچھ فرمایا گیا ہے یہ اسی مضمون کی مزید تاکید ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے احکام ہیں جو اس نے تمہاری طرف نازل کیے ہیں۔ تم اس کے بندے ہو اور وہ تمہارا معبود اور آقا ہے۔ اسے بجا طور پر یہ حق حاصل ہے کہ تمہاری اصلاح کے لیے جن احکام کو مناسب سمجھے وہ تم پر نازل کردے۔ دیکھنا انھیں گراں نہ سمجھنا، نہ ان کو حقیر جاننا، یہ کائنات کے خالق ومالک کے احکام ہیں ان کو حقیر سمجھنے کا مطلب اللہ تعالیٰ کی عظمت کو چیلنج کرنا ہے۔ حاکم حکم دے کر اپنے محکوموں سے بیخبر نہیں ہوجایا کرتا۔ اللہ تعالیٰ بھی برابر اپنے بندوں پر نگاہ رکھتا ہے۔ وہ اس کے احکام پر عمل کرتے ہیں تو اجروثواب میں مستحق ٹھہرتے ہیں۔ نظرانداز کرتے ہیں تو سزا کے سزاوار بنتے ہیں۔ مزید فرمایا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل کرنے کی کوشش کرے گا اس سے کو تاہیاں بھی سرزد ہوں گی۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی ذات ایسی کریم ہے کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ سے ڈر کر اس کے احکام پر عمل کرتا ہے تو وہ بھی اس کے ساتھ عفو و درگزر سے کام لیتا ہے۔ اور غلطیوں کو نظرانداز فرماتا ہے۔ اور اس کی نیکیوں کے اجروثواب میں برکت دیتا چلا جاتا ہے۔
Top