Tafseer-e-Baghwi - At-Tahrim : 11
وَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ١ۘ اِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَكَ بَیْتًا فِی الْجَنَّةِ وَ نَجِّنِیْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَ عَمَلِهٖ وَ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَۙ
وَضَرَبَ اللّٰهُ : اور بیان کی اللہ نے مَثَلًا : ایک مثال لِّلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے اٰمَنُوا : جو ایمان لائے امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ : فرعون کی بیوی کی اِذْ قَالَتْ : جب وہ بولی رَبِّ ابْنِ : اے میرے رب۔ بنا لِيْ عِنْدَكَ : میرے لیے اپنے پاس بَيْتًا : ایک گھر فِي الْجَنَّةِ : جنت میں وَنَجِّنِيْ : اور نجات دے مجھ کو مِنْ : سے فِرْعَوْنَ : فرعون (سے) وَعَمَلِهٖ : اور اس کے عمل سے وَنَجِّنِيْ : اور نجات دے مجھ کو مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم لوگوں سے۔ ظالم قوم سے
خدا نے کافروں کے لئے نوح کی بیوی اور لوط کی بیوی کی مثال بیان فرمائی ہے۔ دونوں ہمارے دو نیک بندوں کے گھر میں تھیں اور دونوں نے انکی خیانت کی تو وہ خدا کے مقابلے میں ان عورتوں کے کچھ بھی کام نہ آئے اور ان کو حکم دیا گیا کہ اور داخل ہونیوالوں کے ساتھ تم بھی دوزخ میں داخل ہوجاؤ
10 ۔” ضرب اللہ مثلا للذین کفروا امراۃ نوح “ اس کا نام واعلہ تھا۔ ” وامراۃ لوط “ اس کا نام واہلہ تھا۔ مقاتل (رح) نے کہا والعہ اور والھہ ” کانتا تحت عبدین من عبادنا صالحین “ اور یہ دونوں نوح اور لوط (علیہما السلام) ہیں۔ ” فخانتاھما “ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کسی نبی کی بیوی نے کبھی زنا نہیں کیا۔ ان دونوں کی خیانت یہ تھی کہ یہ دونوں عورتیں اپنے خاوند کے دین کے علاوہ دین پر تھیں۔ پس نوح (علیہ السلام) کی بیوی لوگوں کو کہتی تھی یہ مجنون ہیں اور جب نوح (علیہ السلام) پر کوئی شخص ایمان لاتا تو وہ ” جبابرۃ “ کو بتادیتی اور لوط (علیہ السلام) کی بیوی تو وہ لوط (علیہ السلام) کے مہمان پر اپنی قوم کی رہنمائی کرتی تھی۔ جب رات کو کوئی مہمان آجاتا تو آگ روشن کردیتی اور جب دن کو کوئی مہمان آتا تو دھواں اڑاتی تاکہ اسکی قوم کو پتہ چل جائے کہ کوئی مہمان آیا ہے اور کلبی (رح) فرماتے ہیں ان دونوں نے نفاق کو چھپایا اور ایمان کو ظاہر کیا۔ ” قلم یغنیا عنھما من اللہ شیئا “ وہ دونوں اپنے نبی (علیہ السلام) ہونے کے باوجود اپنی بیویوں سے عذاب الٰہی کو دور نہ کرسکے ” وقیل ادخلا النار مع الداخلین “ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کے ذریعے ہر اس شخص کی امید ختم کردی ہے جو گناہ کا ارتکاب کرتا ہے کہ اس کو اس کے غیر کی نیکی نفع دے گی۔ پھر خبر دی کہ کسی اور کی معصیت بندہ کو نقصان نہیں دے گی جب وہ خود فرمانبردار ہو۔
Top