Bayan-ul-Quran - An-Noor : 38
لِیَجْزِیَهُمُ اللّٰهُ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ
لِيَجْزِيَهُمُ : تاکہ انہیں جزا دے اللّٰهُ : اللہ اَحْسَنَ : بہتر سے بہتر مَا عَمِلُوْا : جو انہوں نے کیا (اعمال) وَيَزِيْدَهُمْ : اور وہ انہیں زیادہ ہے مِّنْ فَضْلِهٖ : اپنے فضل سے وَاللّٰهُ : اور اللہ يَرْزُقُ : رزق دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جسے چاہتا ہے بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
تا کہ اللہ انہیں بہترین جزا دے ان کے اعمال کی اور ان کو اپنے فضل سے مزید نوازے اور اللہ جس کو چاہتا ہے عطا کرتا ہے بغیر حساب کے
وَاللّٰہُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ ” یہ تو تھی ایک مؤمن صادق کے دل اور اس کی کیفیت ایمان کے بارے میں تمثیل اور اس کے کردار کی ایک جھلک۔ اب اگلی دو آیات میں ان لوگوں کے اعمال کے بارے میں دو تمثیلیں بیان کی گئی ہیں جن کے دل ایمان حقیقی کی روشنی سے یکسر خالی ہیں مگر وہ اپنے دل کی تسلی اور اپنے ضمیر کے اطمینان کے لیے نیکی کے مختلف کام سرانجام دیتے رہتے ہیں۔ ان تمثیلوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ایسے لوگوں کی نیکیاں اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں ہیں۔ ان آیات کا مطالعہ کرتے ہوئے سورة البقرۃ کی آیت 177 آیت البر ِ کے الفاظ اور ان الفاظ کا مفہوم ایک دفعہ اپنے ذہن میں پھر سے تازہ کرلیں : لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْہَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلٰکِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ باللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمَآٰءِکَۃِ وَالْکِتٰبِ وَالنَّبِیّٖنَج وَاٰتَی الْمَالَ عَلٰی حُبِّہٖ ذَوِی الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنَ وَابْنَ السَّبِیْلِلا والسَّآءِلِیْنَ وَفِی الرِّقَابِج وَاَقَام الصَّلٰوۃَ وَاٰتَی الزَّکٰوۃَج وَالْمُوْفُوْنَ بِعَہْدِہِمْ اِذَا عَاہَدُوْاج والصّٰبِرِیْنَ فِی الْْبَاْسَآءِ وَالضَّرَّآءِ وَحِیْنَ الْبَاْسِط اُولٰٓءِکَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْاج وَاُولٰٓءِکَ ہُمُ الْمُتَّقُوْنَ ”نیکی یہی نہیں ہے کہ تم اپنے چہرے مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو ‘ بلکہ نیکی تو اس کی ہے جو ایمان لائے اللہ پر ‘ یوم آخرت پر ‘ فرشتوں پر ‘ کتابوں پر اور نبیوں پر۔ اور وہ مال خرچ کرے اس مال کی محبت کے باوجود ‘ قرابت داروں ‘ یتیموں ‘ محتاجوں ‘ مسافروں اور مانگنے والوں پر اور گردنوں کے چھڑانے میں ‘ اور قائم کرے نماز اور ادا کرے زکوٰۃ ‘ اور جو پورا کرنے والے ہیں اپنے عہد کو جب کوئی عہد کرلیں ‘ اور صبر کرنے والے ہیں فقر و فاقہ میں ‘ تکالیف میں اور جنگ کی حالت میں۔ یہ ہیں وہ لوگ جو سچے ہیں اور یہی حقیقت میں متقی ہیں۔“ اب ملاحظہ کیجیے ایمان حقیقی کے بغیر انجام دیے گئے نیک اعمال کی مثال :
Top