Maarif-ul-Quran - An-Noor : 38
لِیَجْزِیَهُمُ اللّٰهُ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ
لِيَجْزِيَهُمُ : تاکہ انہیں جزا دے اللّٰهُ : اللہ اَحْسَنَ : بہتر سے بہتر مَا عَمِلُوْا : جو انہوں نے کیا (اعمال) وَيَزِيْدَهُمْ : اور وہ انہیں زیادہ ہے مِّنْ فَضْلِهٖ : اپنے فضل سے وَاللّٰهُ : اور اللہ يَرْزُقُ : رزق دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جسے چاہتا ہے بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
تاکہ بدلہ دے ان کو اللہ ان کے بہتر سے بہتر کاموں کا اور زیادتی دے ان کو اپنے فضل سے اور اللہ روزی دیتا ہے جس کو چاہے بیشمار
اور پھر فرمایا وَيَزِيْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ یعنی صرف جزاء عمل دینے پر اکتفا نہیں ہوگا بلکہ اپنی طرف سے مزید انعامات بھی ان کو ملیں گے واللّٰهُ يَرْزُقُ مَنْ يَّشَاۗءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ ، یعنی اللہ تعالیٰ نہ کسی قانون کا پابند ہے نہ اس کے خزانے میں کبھی کمی آتی ہے وہ جس کو چاہے بےحساب رزق دیدیتا ہے۔ یہاں تک مومنین صالحین جن کے سینے نور ہدایت کے مشکوة ہوتے ہیں اور جو نور ہدایت کو خاص طور سے قبول کرتے ہیں ان کا ذکر تھا۔ آگے ان کفار کا ذکر ہے جن کی فطرت میں تو اللہ تعالیٰ نے نور ہدایت کا مادہ رکھا تھا مگر جب اس مادہ کو روشن کرنے والی وحی الہی ان کو پہنچی تو اس سے روگردانی اور انکار کر کے نور سے محروم ہوگئے اور اندھیرے ہی اندھیرے میں رہ گئے اور ان میں چونکہ کافر و منکر دو قسم کے تھے اس لئے ان کی دو مثالیں بیان کی گئیں جن کی تفصیل خلاصہ تفسیر میں آ چکی ہے۔
Top