Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 58
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَلَبِثَ فِیْهِمْ اَلْفَ سَنَةٍ اِلَّا خَمْسِیْنَ عَامًا١ؕ فَاَخَذَهُمُ الطُّوْفَانُ وَ هُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : اور بیشک ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح کو اِلٰى قَوْمِهٖ : اس کی قوم کی طرف فَلَبِثَ : تو وہ رہے فِيْهِمْ : ان میں اَلْفَ سَنَةٍ : ہزار سال اِلَّا : مگر (کم) خَمْسِيْنَ : پچاس عَامًا : سال فَاَخَذَهُمُ : پھر انہیں آپکڑا الطُّوْفَانُ : طوفان وَهُمْ : اور وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم تھے
اور آپ کا رب بہت مغفرت کرنے والا ہے، رحمت والا ہے، اگر وہ لوگوں کی ان کے اعمال کی وجہ سے گرفت فرماتا تو ان کے لیے جلد ہی عذاب بھیج دیتا، بلکہ ان کے لیے ایک وقت مقرر ہے، اس وقت وہ اس سے ورے کوئی پناہ کی جگہ ہرگز نہ پائیں گے
(وَ رَبُّکَ الْغَفُوْرُ ذو الرَّحَمَۃِ ) (اور آپ کا رب بہت مغفرت کرنے والا اور بہت رحمت والا ہے) وہ ڈھیل دیتا ہے عذاب دینے میں جلدی نہیں فرماتا۔ جب بھی کوئی شخص کفر اور شرک سے توبہ کرے وہ اسے بخش دے گا اور اپنی رحمت کے دامن میں لے لے گا۔ (لَوْ یُؤَاخِذُھُمْ بِمَا کَسَبُوْا لَعَجَّلَ لَھُمُ الْعَذَابَ ) (اگر اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کی وجہ سے ان کا مواخذہ فرمائے تو ان کے لیے جلدی عذاب بھیج دے۔ ) (بَلْ لَّھُمْ مَّوْعِدٌ لَّنْ یَّجِدُوْا مِنْ دُوْنِہٖ مَوْءِلًا) (بلکہ ان کے لیے ایک دن مقرر ہے کہ اس سے ورے ہرگز پناہ کی جگہ نہ پائیں گے) یہ لوگ کیسی ہی عذاب کی جلدی کریں اور کیسا ہی عذاب مانگیں اللہ تعالیٰ نے جو وقت مقرر کر رکھا ہے اسی وقت گرفت کی جائے گی اور عذاب میں مبتلا ہوں گے یہ نہیں ہوسکتا کہ اس وقت کے آنے سے پہلے کہیں چلے جائیں اور چھپ جائیں اور عذاب سے بچ جائیں۔ صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ مِنْ دُوْنِہٖ کی ضمیر مَوْعِدَ کی طرف ہے اور ایک قول یہ ہے کہ اس کا مرجع عذاب ہے اور تیسرا قول یہ ہے کہ رب کی طرف راجع ہے لیکن وہ بظاہر خلاف ہے۔ (صفحہ 306 ج 15)
Top