Dure-Mansoor - Yaseen : 43
وَ اِنْ نَّشَاْ نُغْرِقْهُمْ فَلَا صَرِیْخَ لَهُمْ وَ لَا هُمْ یُنْقَذُوْنَۙ
وَاِنْ : اور اگر نَّشَاْ : ہم چاہیں نُغْرِقْهُمْ : ہم غرق کردیں انہیں فَلَا صَرِيْخَ : تو نہ فریاد رس لَهُمْ : ان کے لیے وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يُنْقَذُوْنَ : چھڑائے جائیں
اور اگر ہم چاہیں تو انہیں ڈبودیں سو ان کی کوئی بھی فریاد رسی کرنے والا نہ ہو اور نہ انہیں چھٹکارا دیا جائے
7:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وخلقنا لھم من مثلہ ما یرکبون “ سے مراد چوپائے ہیں (آیت) ” وان نشانغرقھم فلا صریح “ (اگر ہم چاہیں تو ان کو ڈبودیں) پھر ان کی کوئی مدد کرنے والا نہ ہوگا جو اس کی مدد کرسکے۔ معذب قوم کے حالات سے عبرت حاصل کرو : 8:۔ عبد الرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فلاصریح لھم “ یعنی کوئی ان کی مدد کرنے والا نہ ہوگا (آیت) ” ومتاعا الی حین “ (یعنی نفع اٹھانا ہے موت تک) (آیت) ” واذا قیل لھم اتقوامابین ایدیکم “ (اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ڈرو تم جو تمہارے آگے عذاب میں ہے) یعنی ڈروتم ان واقعات سے جو گذرچکے ان کے بارے میں جو تم سے پہلے تھے اور عذاب مراد ہے جو قوم عاد اور قوم ثمود اور دوسری امتوں کو پہنچے (آیت) ” وما خلفکم “ سے مراد قیامت کا عذاب ہے (آیت) ” واذا قیل لھم انفقوا مما رزقکم اللہ “ (اور خرچ کرو تم ان چیزوں میں جو اللہ تعالیٰ نے تم کو رزق دیا ہے۔ فرمایا : یہ ان کے بارے میں نازل ہوئی جو فقیروں کو کھانا نہ کھلاتے تھے اللہ تعالیٰ نے اس پر ان کو عیب لگایا اور ان کو عار دلائی۔ 9:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واذا قیل لھم اتقوامابین ایدیکم وما خلفکم “ (اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ اس عذاب سے ڈرو جو تمہارے آگے ہے اور جو تمہارے نیچے ہے یعنی تمہارے سابقہ اور باقی ماندہ گناہوں میں سے۔ 10:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انطعم من لویشآء اللہ اطعمہ “ (کیا ہم ایسے لوگوں کو کھانے کو دیں اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کو کھانے کو دیدے) یہ بات یہودیوں نے کہی تھی۔ 11:۔ عبد بن حمید (رح) وابن ابن المنذر (رح) نے ابو خالد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انطعم من لویشآء اللہ اطعمہ “ یہ بات یہودی کہتے تھے۔
Top