Al-Qurtubi - Al-Kahf : 42
وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ وَ اَنَّ اللّٰهَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
وَلَوْلَا : اور اگر نہ فَضْلُ اللّٰهِ : اللہ کا فضل عَلَيْكُمْ : تم پر وَرَحْمَتُهٗ : اور اس کی رحمت وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ رَءُوْفٌ : شفقت کرنیوالا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان ہے
اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تم پر نہ ہوتا اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ بڑا شفیق و رحیم ہے ‘( تو یہ چیز جو ابھی تمہارے اندر پھیلائی گئی تھی ‘ بدترین نتائج دکھا دیتی)
اللہ تعالیٰ دوبارہ مسلمانوں کو اپنے فضل و کرم کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ (ولولا فضل اللہ۔۔۔۔۔۔۔ رحیم) (24 : 20) ” اور اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تم پر نہ ہوتا اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ شفیق و رحیم ہے تو ۔۔۔ “ تو یہ حادثہ بڑا ہی عظیم تھا اور جو غلطی تم سے ہوگئی وہ کوئی معمولی غلطی نہ تھی۔ اور اس کے اندر جو شرارت پوشیدہ تھی وہ تمہیں خوب نقصان پہنچا دیتی۔ لیکن یہ اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تھا اور اس کی مہربانی اور اس کی نگرانی تھی کہ اس نے اس امر عظیم کے برے نتائج کو کنٹرول کرلیا۔ یہ بات اللہ بار بار ذکر فرماتا ہے۔ اس واقعہ کو اللہ ذریعہ تربیت بنا رہا ہے کیونکہ اس کے اثرات مسلمانوں کی اجتماعی زندگی پر پڑ رہے تھے۔ جب یہ باور کرادیا گیا کہ یہ عظیم فتنہ قریب تھا کہ تحریک اسلامی کے اجتماعی نظام کو تہس نہس کروئے اگر اللہ کا فضل و کرم نہ ہوتا تو اب بتایا جاتا ہے کہ ذراسوچو تو سہی کہ تم تو شیطانی نقوش قدم پر چل پڑے تھے جو تمہارا جدی دشمن ہے۔ ” تمہیں شیطان کے قدموں پر نہیں چلنا چاہیے۔ آئندہ کے لیے اس قسم کی شیطانی حرکات سے بازرہو جن کے نتیجے میں پوری سوسائٹی ایسے شرکا شکار ہوجائے جس طرح جنگل میں آگ لگ جاتی ہے۔
Top