Tafseer-e-Mazhari - An-Noor : 20
وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ وَ اَنَّ اللّٰهَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
وَلَوْلَا : اور اگر نہ فَضْلُ اللّٰهِ : اللہ کا فضل عَلَيْكُمْ : تم پر وَرَحْمَتُهٗ : اور اس کی رحمت وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ رَءُوْفٌ : شفقت کرنیوالا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان ہے
اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی (تو کیا کچھ نہ ہوتا مگر وہ کریم ہے) اور یہ کہ خدا نہایت مہربان اور رحیم ہے
ولو لا فضل اللہ علیکم ورحمتہ وان اللہ روءرحیم۔ اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تم پر اللہ کا فضل اور اس کی مہربانی ہے اور اللہ بڑا شفیق اور بڑا رحم کرنے والا ہے (تو تم بھی سزا سے نہ بچتے) ۔ یہ خطاب ان مسلمانوں کو ہے جنہوں نے حضرت عائشہ ؓ کے قصہ میں کچھ دخل اندازی کی تھی۔ شرط کی جزاء محذوف ہے ‘ یعنی اگر اللہ کا فضل و کرم تم پر نہ ہوتا تو دنیا میں ایسا عذاب تم پر نازل کرتا کہ تمہاری بیخ و بن اکھڑ جاتی اور آخرت میں تم کو ہمیشہ کے لئے دوزخ میں ڈال دیتا۔ اللہ نے اس آیت میں دوبارہ عذاب سے ڈرایا ہے اور اپنی رحمت کا تذکرہ کیا ہے ‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ واقعہ بڑا اہم اور جرم بہت سنگین تھا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا آیت اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَۃُ ۔۔ میں عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھی مراد ہیں اور لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِسے مراد ہیں دنیا میں حد قذف اور آخرت میں دوامی دوزخ اور وَلَوْ لاَ فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَتُہٗ میں مراد ہیں حسان ‘ اور مسطح اور حمنہ۔
Top