Fi-Zilal-al-Quran - Yaseen : 59
وَ امْتَازُوا الْیَوْمَ اَیُّهَا الْمُجْرِمُوْنَ
وَامْتَازُوا : اور الگ ہوجاؤ تم الْيَوْمَ : آج اَيُّهَا : اے الْمُجْرِمُوْنَ : مجرمو (جمع)
اور اے مجرمو ، آج تم چھٹ کر الگ ہو جاؤ
وامتاز والیوم ایھا۔۔۔۔ بما کنتم تکفرون (59 – 64) “۔ ان لوگوں کی تواضع حقارت اور توہین سے کی جائے گی۔ وامتازوالیوم ایھا المجرمون (36: 59) ” اور اے مجرمو ، آج تم چھٹ کر الگ ہو جاؤ “۔ تم اہل ایمان سے دور ہو کر الگ ہوجاؤ۔ الم اعھد۔۔۔۔ عدو مبین (36: 60) ” آدم کے بچو ، کیا میں نے تم کو ہدایت نہ کی تھی کہ شیطان کی بندگی نہ کرو ، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے “۔ ” آدم کے بچو ! “ کے الفاظ سے پکار کر ان کو شرمندہ کیا گیا ہے ، اس لیے کہ شیطان نے ان کے باپ کو جنت سے نکالا تھا ، اس کے باوجود تم اس کی بندگی کرتے ہو حالانکہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ وانہ اعبدونی ۔۔۔ مستقیم (36: 61) ” میری بندگی کرو ، یہ سیدھا راستہ ہے “۔ یہ راستہ مجھ تک پہنچانے والا ہے اور اس پر چلنے سے میری رضا مندی حاصل ہوتی ہے۔ تم اس دشمن سے نہ ڈرے جس نے تمہاری نسلوں اور گروہوں کو گمراہ کر دیا افلم تکونوا تعقلون (36: 62) ” کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے “۔ اور اس موقع پر ان کو دی جانے والی سزا یہاں سنا دی جاتی ہے جو نہایت ہی دردناک ہے۔ اور یہ فیصلہ بھی سختی اور سرزنش کے انداز میں سنایا جاتا ہے۔ ھذا جھنم۔۔۔۔ تکفرون (36: 63 – 64) ” یہ وہی جہنم ہے جس سے تم کو ڈرایا جاتا رہا تھ ، جو کفر تم دنیا میں کرتے رہے ہو اس کی پاداش میں اب اس کا ایندھن بنو “۔ یہ پیشی یہاں ختم ہوجاتی اور اس کی بساط کو لپیٹ نہیں لیا جاتا بلکہ اس موضوع پر بات چیت جاری ہے اور ایک نیا منظر ہمارے سامنے آتا ہے۔
Top