Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Kahf : 29
وَ قُلِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكُمْ١۫ فَمَنْ شَآءَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآءَ فَلْیَكْفُرْ١ۙ اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِیْنَ نَارًا١ۙ اَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا١ؕ وَ اِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْا بِمَآءٍ كَالْمُهْلِ یَشْوِی الْوُجُوْهَ١ؕ بِئْسَ الشَّرَابُ١ؕ وَ سَآءَتْ مُرْتَفَقًا
وَقُلِ : اور کہ دیں الْحَقُّ : حق مِنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَمَنْ : پس جو شَآءَ : چاہے فَلْيُؤْمِنْ : سو ایمان لائے وَّمَنْ : اور جو شَآءَ : چاہے فَلْيَكْفُرْ : سو کفر کرے (نہ مانے) اِنَّآ : بیشک ہم اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کیا لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے نَارًا : آگ اَحَاطَ : گھیر لیں گی بِهِمْ : انہیں سُرَادِقُهَا : اس کی قناتیں وَاِنْ يَّسْتَغِيْثُوْا : اور اگر وہ فریاد کریں گے يُغَاثُوْا : وہ داد رسی کیے جائینگے بِمَآءٍ : پانی سے كَالْمُهْلِ : پگھلے ہوئے تانبے کی مانند يَشْوِي : وہ بھون ڈالے گا الْوُجُوْهَ : منہ (جمع) بِئْسَ الشَّرَابُ : برا ہے پینا (مشروب) وَسَآءَتْ : اور بری ہے مُرْتَفَقًا : آرام گاہ
اور کہہ دو کہ (لوگو) یہ قرآن تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کافر رہے ہم نے ظالموں کے لئے دوزخ کی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں انکو گھیر رہی ہوں گی اور اگر فریاد کریں گے تو ایسے کھولتے ہوئے پانی سے انکی دادرسی کی جائے گی (جو) پگھلے ہوئے تانبے کی طرح (گرم ہوگا اور جو) من ہوں کو بھون ڈالے گا (ان کے پینے کا) پانی بھی برا اور آرام گاہ بھی بری
(29) اور آپ عیینہ سے فرما دیجیے کہ لا الہ الا اللہ کی دعوت تمہارے رب کی طرف سے ہے سو جس کا دل چاہے ایمان لے آئے اور جس کا دل چاہے کافر رہے یا یہ کہ آیت کا مطلب یہ ہے کہ جس کے متعلق مشیت خداوندی ایمان لانے کے بارے میں ہوتی ہے وہ ایمان لے آتا ہے اور جس کے کافر رہنے کے بارے میں ہوتی ہے وہ کفر پر رہتا ہے، بیشک ہم نے عیینہ اور اس کے ساتھیوں کے لیے آگ تیار کر رکھی ہے کہ اس کی قناتیں ان کو گھیرے ہوں گی اور اگر وہ پانی کی فریاد رسی کریں گے تو ایسے پانی سے فریاد پوری کی جائے گی جو زیتوں کے تیل کی تلچھٹ کی طرح یا پگھلی ہوئی گرم چاندی کی طرح ہوگا کہ وہ پاس آتے ہی منہ کو بھون ڈالے گا کیا ہی برا پانی ہوگا اور وہ دوزخ کیا ہی بری جگہ ہوگی یعنی بدترین ٹھکانا اور ان کے ساتھیوں یعنی شیاطین اور کافروں کا ہے۔
Top