Jawahir-ul-Quran - Al-Kahf : 29
وَ قُلِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكُمْ١۫ فَمَنْ شَآءَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآءَ فَلْیَكْفُرْ١ۙ اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِیْنَ نَارًا١ۙ اَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا١ؕ وَ اِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْا بِمَآءٍ كَالْمُهْلِ یَشْوِی الْوُجُوْهَ١ؕ بِئْسَ الشَّرَابُ١ؕ وَ سَآءَتْ مُرْتَفَقًا
وَقُلِ : اور کہ دیں الْحَقُّ : حق مِنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَمَنْ : پس جو شَآءَ : چاہے فَلْيُؤْمِنْ : سو ایمان لائے وَّمَنْ : اور جو شَآءَ : چاہے فَلْيَكْفُرْ : سو کفر کرے (نہ مانے) اِنَّآ : بیشک ہم اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کیا لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے نَارًا : آگ اَحَاطَ : گھیر لیں گی بِهِمْ : انہیں سُرَادِقُهَا : اس کی قناتیں وَاِنْ يَّسْتَغِيْثُوْا : اور اگر وہ فریاد کریں گے يُغَاثُوْا : وہ داد رسی کیے جائینگے بِمَآءٍ : پانی سے كَالْمُهْلِ : پگھلے ہوئے تانبے کی مانند يَشْوِي : وہ بھون ڈالے گا الْوُجُوْهَ : منہ (جمع) بِئْسَ الشَّرَابُ : برا ہے پینا (مشروب) وَسَآءَتْ : اور بری ہے مُرْتَفَقًا : آرام گاہ
اور کہہ سچی بات37 ہے تمہارے رب کی طرف سے پھر جو کوئی چاہے مانے اور جو کوئی چاہے نہ مانے ہم نے تیار کر رکھی ہے38 گناہ گاروں کے واسطے آگ کہ گھیر رہی ہیں ان کو اس کی قناتیں   اور اگر فریاد کریں گے تو ملے گا پانی جیسے پیپ بھون ڈالے منہ کو کیا برا پینا ہے اور کیا برا آرام
37:۔ یہ چھٹا امر متفرع ہے۔ ” الحق “ خبر ہے اور اس کا مبتدا محذوف ہے اصل میں تھا ” ھو الحق “ اور اس سے مراد بقول امام ضحاک مسئلہ توحید ہے، امام مقاتل فرماتے ہیں اس سے مراد قرآن۔ قال الضحاک ھو التوحید وقال مقاتل ھو القرآن (بحر ج 6 ص 120) ۔ یعنی آپ اعلان کردیں کہ یہ مسئلہ توحید اور اللہ کے کلمات و آیات جن میں مسئلہ توحید اور دیگر احکام بیان کیے گئے ہیں سب حق ہیں اور اللہ کی جانب سے نازل شدہ ہیں۔ ” فمن شاء فلیومن الخ “ یہ تہدید اور شان استغناء کا اظہار ہے مطلب یہ کہ ہم نے تو مسئلہ توحید کو اپنے پیغمبر کے ذریعے واضح کردیا ہے۔ اور اس کی سچائی پر عقلی اور نقلی دلائل بھی قائم کردئیے ہیں، جس کا جی چاہے اسے قبول کرے اور جس کا جی چاہے اس کا انکار کر کے شرک پر اڑا رہے، جو مان لے گا وہ ہمارا کچھ نہیں سنوارے بلکہ اس کا اپنا فائدہ ہے اور جو انکار کرے گا وہ ہماری کچھ نہیں بگاڑ سکے گا بلکہ اپنی ہی عاقبت خراب کرے گا۔ وفیہ من التھدید والاستغناء عن متابعتھم (روح ج 15 ص 266) ۔ 38:۔ یہ تخویف اخروی ہے۔ مسئلہ توحید کا انکار کرنے والوں کے لیے ” سرادق “ (قنات) جس طرح قناتیں آدمیوں کے گرد گھیرا ڈال لیتی ہیں، اسی طرح جہنم کی آگ کے شعلے جہنمیوں کو گھیر لیں گے، ” المھل “ (تیل کی تلچھٹ) جہنم میں جب ان کو پیاس لگے گی اور وہ پانی مانگیں گے، تو ایسے پانی سے ان کی تواضع کی جائے گی، جو تیل کی تلچھٹ کیطرح گندا اور اس قدر گرم ہوگا کہ ان کے مونہوں کو بھون ڈالے گا۔
Top