Jawahir-ul-Quran - Al-Kahf : 58
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَلَبِثَ فِیْهِمْ اَلْفَ سَنَةٍ اِلَّا خَمْسِیْنَ عَامًا١ؕ فَاَخَذَهُمُ الطُّوْفَانُ وَ هُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : اور بیشک ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح کو اِلٰى قَوْمِهٖ : اس کی قوم کی طرف فَلَبِثَ : تو وہ رہے فِيْهِمْ : ان میں اَلْفَ سَنَةٍ : ہزار سال اِلَّا : مگر (کم) خَمْسِيْنَ : پچاس عَامًا : سال فَاَخَذَهُمُ : پھر انہیں آپکڑا الطُّوْفَانُ : طوفان وَهُمْ : اور وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم تھے
اور ہم نے بھیجا13 نوح کو اس کی قوم کے پاس پھر رہا ان میں ہزار برس پچاس برس کم پھر پکڑا ان کو طوفان نے اور وہ گناہ گار تھے
13:۔ یہ پہلا قصہ ہے اور پہلے دعوے سے متعلق ہے یعنی دیکھو حضرت نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو اللہ کی توحید کا پیغام دیا اور وہ توحید کی خاطر ساڑھے نو سو سال تکلیفیں اٹھاتے اور مشرکین کی ایذائیں برداشت کرتے رہے۔ اے ایمان والو ! تم پر بھی مصائب آئیں گے ان سے گھبرانا نہیں بلکہ ان پر صبر کرنا۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کے قوم میں ساڑھے نو سو برس رہنے کا ذکر صرف اس جگہ آیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں یہ بتانا مقصود ہے کہ انہوں نے عرصہ دراز تک توحید کی خاطر مشرکین کے ہاتھوں مصائب برداشت کیے۔ واخذھم الطوفان الخ یہ ضمنا دوسرے دعوے سے متعلق ہے۔ مشرکین ہمارے پیغمبر کو ساڑھے نو سو سال ستاتے اور شرک میں لگے رہے ان کا خیال تھا کہ اللہ ان کو پکڑ نہیں سکے گا لیکن اللہ نے ان کو طوفان میں غرق کردیا اور ان میں سے ایک بھی عذاب خداوندی سے بچ نہ سکا۔ فانجینہ الخ نوح کو اور اس پر ایمان لانے والوں کو جو کشتی نوح میں سوار تھے ہم نے طوفان سے تو بچا لیا لیکن وہ ساڑھے نو سو سال مشرکین کے ہاتھوں تکلیفیں اٹھاتے رہے۔
Top