Kashf-ur-Rahman - Al-Kahf : 14
وَّ رَبَطْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اِذْ قَامُوْا فَقَالُوْا رَبُّنَا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ لَنْ نَّدْعُوَاۡ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِلٰهًا لَّقَدْ قُلْنَاۤ اِذًا شَطَطًا
وَّرَبَطْنَا : اور ہم نے گرہ لگا دی عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِذْ : جب قَامُوْا : وہ کھڑے ہوئے فَقَالُوْا : تو انہوں نے کہا رَبُّنَا : ہمارا رب رَبُّ : پروردگار السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین لَنْ نَّدْعُوَا : ہم ہرگز نہ پکاریں گے مِنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے سوائے اِلٰهًا : کوئی معبود لَّقَدْ قُلْنَآ : البتہ ہم نے کہی اِذًا : اس وقت شَطَطًا : بےجا بات
اور ہم نے ان کے قلوب کو اس وقت استوار و مضبوط کردیا جس وقت وہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا کہ ہمارا رب تو وہ ہے جو آسمان اور زمین کا رب ہے ہم اس کو چھوڑ کر کسی اور معبود کی ہرگز عبادت نہیں کریں گے اور اگر ہم ایس بات کہیں گے تو یقینا ہم بہت ہی بےجا بات کہیں گے۔
- 14 اور ہم نے ان کے دلوں کو اس وقت استوار اور مضبوط و مستحکم کردیا جس وقت وہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار تو وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے ہم اس کو چھوڑ کر کسی اور معبود کی ہرگز عبادت نہیں کریں گے اور اگر ہم نے ایسا کیا تو یقینا ہم بڑی بےجا اور عقل سے دور بات کہیں گے۔ ربط قلب، ثبات و صبر کا ایک مرتبہ ہے جس سے دل جم جاتا ہے اور مضبوط ہوجاتا ہے جب وہ کھڑے ہوئے یعنی دقیانوس کے سامنے یا لوگوں کے سامنے گفتگو کرنے کھڑے ہوئے تو انہوں نے بیدھڑک ہو کر کہہ دیا کہ ہمارا معبود تو آسمانوں اور زمین کا مالک ہے اگر ہم اس کو چھوڑ کر کسی اور معبود کا اقرار کریں گے تو عقل سے بہت دور کی بات کہیں گے۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں ایک شہر کا بادشاہ تھا ظالم جو اس کے بتوں کو نہ پوجتا تھا اس کو عذاب سے مارتا یا بت پجاتا یہ کئی جوان اس کے نوکروں کے بیٹے تھے کوئی نان بائی کا کوئی باورچی کا اسی طرح کسی نے ان کی چغلی کی۔ اس نے روبرو ہلا کر پوچھا اس وقت حق تعالیٰ نے ان کے دل پر گرہ دی یعنی ثابت رکھا کہ اپنی بات صاف کہہ دی اس وقت بادشاہ نے موقوف رکھا اور شہر سے پھر کر آئوں تو ان سے بت پوجنا قبول کروائوں یا عذاب وہ گیا اور شہر کو یہ چھپ کے نکل گئے۔ 12
Top