Maarif-ul-Quran - Yaseen : 55
اِنَّ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ الْیَوْمَ فِیْ شُغُلٍ فٰكِهُوْنَۚ
اِنَّ : بیشک اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ : اہل جنت الْيَوْمَ : آج فِيْ شُغُلٍ : ایک شغل میں فٰكِهُوْنَ : باتیں (خوش طبعی کرتے)
تحقیق بہشت کے لوگ آج ایک مشغلہ میں ہیں باتیں کرتے
(آیت) ان اصحب الجنة الیوم فی شغل فاکھون، اصحاب جہنم کی پریشانیوں کا ذکر کرنے کے بعد قیامت میں اصحاب جنت کا حال ذکر فرمایا کہ وہ اپنی تفریحات میں مشغول ہوں گے۔ فاکہوں فاکہ کی جمع ہے، خوش دل خوش حال کو کہا جاتا ہے، اور اس سے پہلے فی شغل کا یہ مفہوم بھی ہوسکتا ہے کہ وہ اصحاب جہنم کو پیش آنے والی پریشانیوں سے بالکل بےغم ہوں گے۔ (کماقالہ بعض المفسرین)
اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس جگہ یہ لفظ فی شغل اس خیال کے دفع کرنے کے لئے بڑھایا ہو کہ جنت میں جبکہ نہ کوئی عبادت ہوگی نہ کوئی فرض و واجب اور نہ کسب معاش کا کوئی کام، تو کیا اس بیکاری میں آدمی کا جی نہ گھبرائے گا ؟ اس لئے فرمایا کہ ان کو اپنی تفریحات ہی کا بڑا شغل ہوگا، جی گھبرانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
Top