Maarif-ul-Quran - At-Tahrim : 10
وَ لَا یَاْتَلِ اُولُوا الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَ السَّعَةِ اَنْ یُّؤْتُوْۤا اُولِی الْقُرْبٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١۪ۖ وَ لْیَعْفُوْا وَ لْیَصْفَحُوْا١ؕ اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَلَا يَاْتَلِ : اور قسم نہ کھائیں اُولُوا الْفَضْلِ : فضیلت والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَالسَّعَةِ : اور وسعت والے اَنْ يُّؤْتُوْٓا : کہ (نہ) دیں اُولِي الْقُرْبٰى : قرابت دار وَالْمَسٰكِيْنَ : اور مسکینوں وَالْمُهٰجِرِيْنَ : اور ہجرت کرنیوالے فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ میں وَلْيَعْفُوْا : اور چاہیے کہ وہ معاف کردیں وَلْيَصْفَحُوْا : اور وہ در گزر کریں اَلَا تُحِبُّوْنَ : کیا تم نہیں چاہتے ؟ اَنْ يَّغْفِرَ اللّٰهُ : کہ اللہ بخشدے لَكُمْ : تمہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اللہ نے بتلائی ایک مثل منکروں کے واسطے عورت نوح کی اور عورت لوط کی گھر میں تھیں دونوں دو نیک بندوں کے ہمارے نیک بندوں میں سے پھر انہوں نے ان سے چوری کی پھر وہ کام نہ آئے ان کے اللہ کے ہاتھ سے کچھ بھی اور حکم ہوا کہ چلی جاؤ دوزخ میں جانے والوں کے ساتھ
ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوا امْرَاَتَ نُوْحٍ الآیة آخر سورت میں حق تعالیٰ نے چار عورتوں کی مثالیں بیان فرمائی ہیں، پہلی دو عورتیں دو پیغمبروں کی بیویاں ہیں جنہوں نے دین کے معاملے میں اپنے شوہروں کی مخالفت کی، کفار و مشرکین کی امداد وموافقت خفیہ کرتی رہیں اس کے نتیجہ میں جہنم میں گئیں، اللہ کے مقبول و برگزیدہ پیغمبروں کی زوجیت بھی ان کو عذاب سے نہ بچا سکی، ان میں ایک حضرت نوح ؑ کی بی بی ہے جن کا نام واغلہ بیان کیا گیا ہے اور دوسری حضرت لوط ؑ کی بی بی جس کا نام والہ کہا گیا ہے (قرطبی) ان کے ناموں میں اور بھی مختلف اقوال ہیں۔ تیسری وہ عورت ہے جو سب سے بڑے کافر خدائی کے مدعی فرعون کی بیوی تھی مگر موسیٰ ؑ پر ایمان لے آئی، اس کو اللہ تعالیٰ نے یہ درجہ دیا کہ دنیا ہی میں اس کو جنت کا مقام دکھلا دیا، شوہر کو فرعونیت اس کی راہ میں کچھ حائل نہیں ہوسکی چوتھی حضرت مریم ہیں جو کسی کی بی بی نہیں مگر ایمان اور اعمال صالحہ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ درجہ دیا کہ ان کو نبوت کے کمالات عطا فرمائے، اگرچہ جمہور امت کے نزدیک نبی نہیں۔
ان سب مثالوں سے یہ واضح کردیا کہ ایک مومن کا ایمان اسکے کسی کا فرعزیز کے کام نہیں آسکتا اور ایک کافر کا کفر اس کے کسی مومن عزیز کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، اس لئے انبیاء و اولیا کی بیویاں اس پر بےفکر نہ ہوں کہ ہمیں ہمارے شوہروں کی وجہ سے نجات ہو ہی جائے گی اور کسی کافر فاجر کی بیوی یہ فکر نہ کرے کہ اس کا کفر میرے لئے کسی مضرت کا سبب بن جائے گا بلکہ ہر ایک مرد و عورت کو اپنے ایمان وعمل کی فکر خود کرنا چاہئے۔
Top