Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - At-Tahrim : 10
ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوا امْرَاَتَ نُوْحٍ وَّ امْرَاَتَ لُوْطٍ١ؕ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَیْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَیْنِ فَخَانَتٰهُمَا فَلَمْ یُغْنِیَا عَنْهُمَا مِنَ اللّٰهِ شَیْئًا وَّ قِیْلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدّٰخِلِیْنَ
ضَرَبَ اللّٰهُ
: بیان کی اللہ نے
مَثَلًا
: ایک مثال
لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوا
: ان لوگوں کے لیے جنہوں نے کفر کیا
امْرَاَتَ
: بیوی کی
نُوْحٍ
: نوح کی
وَّامْرَاَتَ لُوْطٍ
: اور لوط کی بیوی کی
كَانَتَا
: وہ دونوں تھیں
تَحْتَ عَبْدَيْنِ
: ماتحت دو بندوں کے
مِنْ
: سے
عِبَادِنَا
: ہمارے بندوں میں (سے)
صَالِحَيْنِ
: دونوں نیک تھے
فَخَانَتٰهُمَا
: تو ان دونوں نے خیانت کی ان سے
فَلَمْ يُغْنِيَا
: تو نہ وہ دونوں کام آسکے
عَنْهُمَا
: ان دونوں کو
مِنَ اللّٰهِ
: اللہ سے
شَيْئًا
: کچھ بھی
وَّقِيْلَ ادْخُلَا
: اور کہہ دیا گیا دونوں داخل ہوجاؤ
النَّارَ
: آگ میں
مَعَ الدّٰخِلِيْنَ
: داخل ہونے والوں کے ساتھ
اللہ کافروں کے لیے ایک مثال بیان فرماتا ہے نوح اور لوط کی بیوی کی۔ وہ ہمارے دو نیک بندوں کے ماتحت تھیں پھر ان دونوں نے ان کی خیانت کی۔ سو وہ اللہ کی مار سے بچانے میں ان کے کچھ بھی کام نہ آئے اور حکم ہوا کہ دونوں کو اور جہنمیوں کے ساتھ دوزخ میں ڈال دو
ترکیب : امرات نوح معطوف علیہ وامرات لوط معطوف وکلاھما مفعول اول لضرب ومثلا مفعول ثان وانما اخرالمفعول الاول لیتصل بہ ماھو تفسیر لہ وایضاح لمعناہ۔ ویمکن ان یکون امرات نوح ومابعد ھابدلا عن مثلا اوبیان لہ کانتا ھذہ جملۃ مستانفہ مفسرۃ لضرب المثل امرات فرعون مراغرابھا اذظرف لمثلا اولضرب عندک حال من ضمیر المتکلم اومن بیتا لتقدمہ علیہ فی الجنۃ بدل اوعطف بیان لقولہ عندک اومتعلق بقولہ ابن۔ ومریم ای اذکر مریم اومثل مریم من القانتین من للتبعیض ویجوزان یکون لابتداء الغایۃ۔ تفسیر : پہلے ذکر ہوا تھا کہ اے ایماندارو توبہ خالص کرو تاکہ تمہارا عاقبت میں بھلا ہو اور منافقوں کی بھی اصلاح مقصود تھی جس کا ذریعہ کفرو بدکاریوں سے توبہ و استغفار ہے مگر یہ بھی انسانی خاصہ ہے کہ وہ بدی سے کبھی محض وعظ و نصیحت سے باز نہیں آتا۔ وہاں مشفق اور دردمند ناصح کو بشرط قدرت یہ بھی کرنا ضرور ہے کہ اس کو دھمکا کر ڈرا کر اس بدی سے روکے۔ جب نادان شخص ہمارے سامنے سنکھیا ہاتھ میں لے کر کھانے کو تیار ہے اور ہماری نصیحت سے باز نہیں آتا پھر ہماری دردمندی کا یہ مقتضٰی نہیں کہ چپ ہو کر بیٹھ رہیں اور اسے مرتے دیکھیں بلکہ دھمکا کر مار کر ہاتھ سے چھین لیں اس لیے خدا تعالیٰ اپنے نبی رحیم و کریم کو ان نادانوں کی بابت حکم دیتا ہے۔ یا ایہا النبی جاھد الکفار والمنافقین واغلظ علیہم کہ اے نبی ان کافروں اور منافقوں سے جہاد کر۔ (2) اور ان پر سختی کر۔ جہاد۔ عام لفظ ہے اس میں زبانی نصیحت اور دلیل و حجت سے الزام قائم کرنا بھی شامل ہے اور جو مخالف شمشیر بکف ہو کر مقابلہ میں کھڑا ہو تو وہاں اس کے لیے تلوار سے بھی کام لینے کو شامل ہے۔ اور سختی کرنے سے گالیاں دینا سخت کلامی یا بدمزاجی کرنا مراد نہیں کیونکہ یہ باتیں شان مصطفویہ و اخلاق محمدیہ سے بہت دور ہیں اور اس سے کوئی نتیجہ بھی نہیں نکلتا بلکہ الطاف و عنایت کے حصے سے محروم کرنا اور بےتوجہی اور عدم التفاتی کے چابک لگانا ‘ اس کا بڑا اثر پہنچنا ہے۔ جہاد کفار کے لئے۔ واغلظ منافقوں کے لئے۔ منافقوں سے جہاد نہیں کیا گیا کس لیے کہ وہ بظاہر مسلمان تھے اور جو اس پر بھی وہ باز نہ آئیں تو ماوھم جہنم و بئس المصیر۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بری جگہ ہے۔ کفار و منافقین میں سے ایسے بھی لوگ تھے جو نبی کریم ﷺ اور مقبول صحابہ ؓ کی قرابت پر نازاں تھے اور اس قرابت اور ظاہری اختلاط کو نجات کے لیے کافی جانتے ہوں یا یوں کہو ایمانداروں کو توبہ خالص کا حکم دیا تھا مگر ممکن تھا کہ بعض ایماندار آنحضرت ﷺ کی قرابت ہی کو بس سمجھ کر عمل صالح سے سست و ارتکاب منہیات میں دلیر ہو بیٹھیں اس لیے ان کے لیے خدا تعالیٰ حضرت نوح و حضرت لوط (علیہما السلام) کی بیویوں کی مثال بیان کرتا ہے۔ فقال ضرب اللہ مثلا للذین کفروا امرات نوح و امرات لوط۔ کانتا تحت عبدین من عبادنا صالحین۔ کہ وہ باوجودیکہ ہمارے دو نیک بندوں کے نیچے تھیں۔ یعنی حکم اور زوجیت میں تھیں اور یہ ایک بڑی قرابت ہے جس میں اندرونی و بیرونی کوئی پردہ بھی نہیں رہ جاتا۔ خاوند بیوی میں جو کچھ اتحاد ہوتا ہے اور جہاں تک اس کی رسائی ہوتی ہے کسی کی بھی نہیں ہوتی۔ یہ ایک فطری بات ہے مگر جبکہ فخانتا ھما۔ ان کی خیانت کی۔ یہ مراد نہیں کہ زناکاری کی (کس لیے کہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کسی نبی کی بیوی نے کبھی ایسا کام نہیں کیا) بلکہ اطاعت وانقیاد ایمانی و دینی کا حق ادا نہیں کیا جس کو خیانت سے تعبیر کرنا ایک عمدہ استعارہ ہے۔ فلم یغنیا عنہما من اللہ شیئا۔ پھر وہ نیک بندے نوح اور لوط (علیہما السلام) اپنی بیویوں کے کچھ کام خدا کے مقابلے میں نہ آئے۔ عذاب الٰہی سے نہ بچا سکے۔ دنیا میں نوح ( علیہ السلام) کی بیوی طوفان میں غرق ہوئی، لوط ( علیہ السلام) کی بیوی نمک کا کھثا ہوگئی یعنی اس پر بھی وہی آفت آئی جو اس قوم پر آئی سب ہلاک ہوئے۔ یہ تو دنیا میں ہوا، آخرت میں حکم ہوا۔ ادخلا النار مع الداخلین کہ اور جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں جائو۔ آگ میں ڈال دی گئیں۔ فائدہ : یہاں سے ثابت ہوا کہ قیامت سے پہلے بھی مرنے کے بعد جہنم اور جنت ہے اور یہی اہل سنت کا عقیدہ ہے۔ فائدہ : اس میں ایک لطیف سا اشارہ حضرت عائشہ و حفصہ ؓ کی طرف بھی ہے کہ تم دونوں نے جو رسول کریم ﷺ کے مقابلہ میں مشورہ کیا تھا ڈرو اور نوح اور لوط کی بیویوں کا حال سن کر عبرت کرو۔ اس کے بعد ان دونوں نیک بیویوں نے کبھی رشک و رقابت میں آ کر آنحضرت ﷺ سے انحراف نہیں کیا۔ یہاں تک کہ دم آخر تک حضرت ﷺ ان سے خوش رہے اور حضرت عائشہ ؓ کی گود میں سر تھا کہ روح اطہر نے پرواز کیا۔ صلوات اللہ علیہ وسلامہ ابداً ۔ فائدہ : اولاد اولیائِ کرام و بزرگان دین و حضرات سادات عظام کو بھی تنبیہ ہے کہ قرابت کے غرور میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت سے سرتابی نہ کریں ورنہ یہ قرابت کچھ بھی مفید نہ ہوگی۔ حدیث میں ہے اے فاطمہ اس بات پر تکیہ نہ کرنا کہ میں محمد ﷺ کی بیٹی ہوں خدا کے معاملہ میں میں کام نہ آئوں گا نیک کام کر۔ اس کے مقابلہ میں مسلمانوں ایمانداروں کے لیے دو نیک بیویوں کی مثال بیان فرماتا ہے جو دنیاداروں کے پنجہ اور ظلم میں مبتلا تھیں مگر اپنی ایمانداری اور نیکی سے باز نہ آئیں بعض مسلمان مرد یا عورتیں کفار کے پنجہ میں تھے اور اس کو ایک عذر سمجھتے ہوں گے ان کے لیے یہ مثال ازحد نافع ہے اس لیے بتخصیص فرماتا ہے وضرب اللہ مثلا للذین آمنوا۔ کہ ایمانداروں کے لیے مثل بیان کرتا ہے کس کی مثال ؟ امرات فرعون۔ فرعون کی بیوی کی۔ توریت موجودہ میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا دریا سے نکال کر پرورش کرنا فرعون کی بیٹی کی طرف منسوب کیا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ فرعون موجود کی بیوی اگلے فرعون کی بیٹی ہو۔ دونوں باتوں میں کچھ تعارض نہیں۔ بیگمات جو خاندانی اور بادشاہی نسل کی ہوتی ہیں ان کو شہزادی کہا کرتے ہیں اگرچہ وہ ایک شاہ کی بیوی بھی ہوتی ہیں۔ توریت میں فرعون کی بیوی کا ایمان لانا اور یہ دعا کرنا مذکور نہیں۔ مگر مذکور نہ ہونا اس بات کی دلیل نہیں کہ یہ واقعہ گزرا نہیں۔ توریت مذکور میں سینکڑوں واقعات نہیں اور سینکڑوں واقعات میں مبالغہ اور غلطی بھی ہے جس کو اہل کتاب کی دیانت یا غفلت سمجھنا چاہیے۔ مورخین اسلام نے نقل کیا ہے کہ اس وقت کے یہود نے تسلیم کرلیا ہے کہ فرعون کی بیوی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان رکھتی تھی پھر جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا فرعون سے کھلم کھلا مقابلہ شروع ہوا تو فرعون کو اس بیوی پر کمال غصہ آیا کہ اس نے اس کی پرورش کی تھی۔ وہ کمبخت اس نیک بیوی کو طرح طرح سے ستاتا تھا مگر وہ سب تکلیفوں کو برداشت کر کے اپنے ایمان اور خدا پرستی پر قائم تھی مگر جب ازحد مجبور ہوگئی تو یہ دعا کی۔ رب ابن لی عندک بیتافی الجنۃ۔ کہ اے رب ! مجھے دنیا سے اٹھا لے اور اپنے پاس بلا لے اور میرے لیے اس شاہی گھر کے بدلے اپنے پاس جنت میں گھر بنا کہ میں سدا وہاں رہا کروں۔ ونجنی من فرعون و عملہ اور مجھے فرعون سے اور اس کے کام سے نجات اور خلاصی دے یعنی موت دے۔ فرعون کا کام کفر اور تکلیف دینا تھا۔ ونجنی من القوم الظالمین۔ اور فرعون کیا تمام خاندان ہی ناپاک اور موذی ہے وہ بھی طرح طرح سے ایذائیں دیتے ہیں ان سے بھی مجھے نجات دے۔ یہ نہیں فرمایا کہ اس کی دعا قبول ہوئی یا نہیں ؟ مگر روایات سے معلوم ہوا کہ قبول ہوئی اور خدا پاک نے اس کو خواب یا بیداری میں جنت کا گھر دکھا دیا اور اس کی روح پرواز کر کے وہاں چلی گئی۔ ومریم بنت عمران۔ اور مریم عمران کی بیٹی کا بھی حال بیان کرتا ہے اور اس کی بھی تمثیل دیتا ہے۔ مریم کون تھی ؟ التی احصنت فرجہا۔ جس نے اپنی عصمت کو محفوظ رکھا۔ یہ اس لیے فرمایا کہ یہود ان پر زنا کی تہمت لگاتے تھے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو (توبہ توبہ) حرامی کہتے تھے۔ اس کی پاکدامنی کے سبب فنفحنافیہ من روحنا۔ ہم نے اس میں اپنے ہاں کی روح پھونک دی جس سے وہ حاملہ ہوگئیں۔ فیہ کی ضمیر فرج کی طرف راجع ہے اور فرج کا اطلاق اس جگہ عضو مخصوص پر نہیں کس لیے کہ محاورہ عرب میں کرتے اور اس کے دامن یا گریبان کو بھی فرج سے بھی تعبیر کرتے ہیں۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جبرئیل ( علیہ السلام) نے ان کے گریبان میں پھونک دیا تھا۔ بعض کہتے ہیں فیہ کی ضمیر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف راجع ہے اور بعض قرأت میں فیہامونث کی ضمیر ہے۔ اس کا مرجع نفس عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں کس لیے کہ نفس مونث ہے اور حضرت مریم [ کی طرف بھی رجوع ہوسکتی ہے کس لیے کہ حضرت مریم [ کے اندر روح پھونکی گئی تھی جس سے حمل ہوا اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے۔ مراد یہ کہ روح ڈال دی گئی چونکہ روح حیات کا باعث ہے وہ تمام جسم میں منتشر ہوجاتی ہے جس طرح کہ ہوا پھونکنے سے تمام ظرف میں منتشر ہوجاتی ہے اس لیے اس کو نفخ سے تعبیر کیا جو ایک عمدہ تشبیہ ہے۔ من روحنا کے یہ معنی نہیں کہ خدا تعالیٰ کی روح کا کوئی جزو مریم [ کے پیٹ میں ڈال دیا گیا جس سبب سے عیسائی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا کہتے ہیں بلکہ روح کی نا ضمیر متکلم کی طرف اضافت تشریف و تعظیم کے لیے ہے جیسا کہ بیت اللہ خدا کا گھر ناقۃ اللہ اللہ کی اونٹنی۔ پھر کیا اللہ تعالیٰ کسی گھر میں رہتا اور کسی اونٹنی پر سوار ہوتا ہے عزت دینے کے لیے کسی چیز کو اپنی طرف منسوب کرلینا عام محاورہ ہے۔ بادشاہ عمدہ غلام یا عمدہ گھوڑے کو کہہ دیا کرتا ہے ہمارا غلام ہمارا گھوڑا۔ حضرت مریم [ کو بغیر باپ کے بیٹا جننے کی فرشتہ نے خبر بھی دی تھی اس نیک عورت نے اس کی تصدیق کی و صدقت بکلمات ربہا اپنے رب کی باتوں کو سچا جانا اور کتبہ اس کی فرستادہ کتابوں پر بھی ایمان لائی پہلی کتابوں میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا بغیر باپ کے پیدا ہونا مذکور تھا۔ یہ اس کے ایمان کی کمال قوت ہے۔ وکانت من القانتین اور وہ عبادت کرنے والیوں میں سے تھی۔ بیت المقدس میں جو جماعت مردوں کی شب و روز عبادت میں رہتی تھی۔ مریم [ بھی ان میں سے تھی یا یہ کہ گو عورت تھی مگر مردانہ تھی اس لیے قانتین فرمایا نہ قانتات۔ نبی ﷺ نے فرمایا جنت کی عورتوں میں افضل مریم آسیہ بنت مزاحم فرعون کی بیویو خدیجہ بنت خویلد و فاطمہ بنت محمد ﷺ ہیں۔ (اخرجہ احمدوالطبرانی والحاکم) صحیحین میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مردوں میں سے بہت کامل ہوئے مگر عورتوں میں سے آسیہ فرعون کی بیویو مریم عمران کی بیٹی و خدیجہ بنت خویلد اور عائشہ 1 ؎ کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسا کہ ثرید 2 ؎ کی سب کھانوں پر۔ ا ؎ ان چار عورتوں کی مثال میں بہت فوائد ہیں۔ ازانجملہ یہ کہ کسی کی نیکی بد کو فائدہ نہیں دیتی اور بد کی بدی نیک کو مضرت نہیں پہنچاتی۔ ازانجملہ یہ کہ نیکوں کی صحبت کبھی بدوں پر کچھ بھی اثر نہیں کرتی۔ ازانجملہ یہ کہ عورت کی عصمت و عفت نیک نتائج پیدا کرتی ہے جیسا کہ حضرت مریم [ کے لیے ہوا ازانجملہ یہ کہ حق سبحانہ کی طرف تضرع اور رجوع کرنا سینکڑوں مصائب سے نجات دینا ہے اور ہر حال میں حضرت ازلیہ کی ضرت رجوع کرنا لازم ہے۔ (ازکبیر) 12 منہ 2 ؎ ثرید روٹیاں توڑ کر شوربے میں بھگو کر عرب کھاتے ہیں اس کھانے کو ثرید کہتے ہیں۔ یہ آنحضرت ﷺ کو سب کھانوں سے مرغوب تھا اس لیے حضرت عائشہ ؓ کو اس سے تشبیہ دی۔ 12 منہ
Top