Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 170
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَكُمُ الرَّسُوْلُ بِالْحَقِّ مِنْ رَّبِّكُمْ فَاٰمِنُوْا خَیْرًا لَّكُمْ١ؕ وَ اِنْ تَكْفُرُوْا فَاِنَّ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّاسُ : لوگ قَدْ جَآءَكُمُ : تمہارے پاس آیا الرَّسُوْلُ : رسول بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ مِنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَاٰمِنُوْا : سو ایمان لاؤ خَيْرًا : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے وَاِنْ : اور اگر تَكْفُرُوْا : تم نہ مانو گے فَاِنَّ : تو بیشک لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اے لوگو ! بیشک تشریف لاچکے تمہارے پاس ہمارے (عظیم الشان) رسول (دین) حق کے ساتھ، تمہارے رب کی جانب سے، پس تم لوگ ایمان لے آؤ خود اپنے بھلے (اور بہتری) کیلئے، اور اگر تم اڑے ہی رہے اپنے کفر (باطل) پر، تو بلاشبہ (اس میں اللہ کا کوئی نقصان نہیں کہ) اللہ ہی کا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں اور زمین میں ہے، اور اللہ بڑا ہی علم والا، نہایت ہی حکمت والا ہے،1
439 ایمان لانے میں خود ایمان والوں کا بھلا : کہ اس سے تمہیں ظاہر و باطن کی طہارت و پاکیزگی نصیب ہوگی، اور دنیا میں تم حیا تِ طیبہ سے ہم کنار و بہرہ ور ہوؤ گے، اور آخرت میں اس سے تمہیں جنت کی عظیم و سدا بہار نعمتوں سے سرفرازی نصیب ہوگی۔ سو ایمان لانے میں خود ایمان لانے والوں کا اپنا ہی بھلا اور فائدہ ہے۔ دنیا کی اس عارضی زندگی میں بھی اور آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں بھی ۔ وباللہ التوفیق - 440 آسمانوں اور زمین میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے : کہ اس سب کا خالق بھی وہی ہے، مالک بھی وہی، اور اس پر حکم و تصرف بھی اسی کا چلتا ہے، تو پھر تمہارے کسی عمل سے اس کے کسی نفع و نقصان کا سوال ہی کیا پیدا ہوسکتا ہے ؟ وہ تو تمہیں ایمان کی یہ دعوت محض اپنی رحمت کی بناء پر، خود تمہارے ہی بھلے اور فائدے کے لئے دے رہا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ کہ وہ رحمان و رحیم بھی ہے اور ستار و کریم بھی ۔ جل و علا شانہ ۔ سو یہاں سے ایک مرتبہ پھر یہ حقیقت آشکارا وعیاں ہوجاتی ہے کہ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی اس مخلوق اور اس کی اس کائنات کے ازخود اور اپنے طور پر حصے بخرے کرکے ان کو مختلف فرضی اور خودساختہ ہستیوں اور سرکاروں کے ناموں پر تقسیم کر رکھا ہے کہ یہ فلاں کی نگری اور یہ فلاں کی نگری اور یہ فلاں کا ایریا ہے وغیرہ وغیرہ۔ تو وہ سب جھوٹ و فریب اور غلط اور بےبنیاد ہے اور اس سے آگے طرح طرح کی شرکیات کے راستے اور دروازے کھلتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ نیز اس ارشاد ربانی سے یہ حقیقت بھی واضح ہوجاتی ہے کہ جب اس ساری کائنات کا خالق ومالک وہی وحدہ لاشریک ہے تو ہر طرح کی عبادت و بندگی بھی اسی کا حق ہے۔ اس کے سوا اور کسی کیلئے عبادت و بندگی کی کوئی بھی قسم کسی بھی شکل میں بجا لانا ظلم عظیم ہے۔ نیز اس سے یہ حقیقت بھی عیاں ہوجاتی ہے کہ جب اس ساری کائنات کا خالق ومالک وہی وحدہ لاشریک ہے تو اس پر حکم و قانون بھی اسی کا چلے گا ۔ سبحانہ وتعالی -
Top