Tafseer-e-Madani - At-Tahrim : 12
وَ مَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهِ مِنْ رُّوْحِنَا وَ صَدَّقَتْ بِكَلِمٰتِ رَبِّهَا وَ كُتُبِهٖ وَ كَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِیْنَ۠   ۧ
وَمَرْيَمَ : اور مریم ابْنَتَ عِمْرٰنَ : بیٹی عمران کی الَّتِيْٓ اَحْصَنَتْ : وہ جس نے حفاظت کی فَرْجَهَا : اپنی شرم گاہ کی فَنَفَخْنَا : تو پھونک دیا ہم نے فِيْهِ : اس میں مِنْ رُّوْحِنَا : اپنی روح سے وَصَدَّقَتْ : اور اس نے تصدیق کی بِكَلِمٰتِ : کلمات کی رَبِّهَا : اپنے رب کے وَكُتُبِهٖ : اور اس کی کتابوں کی وَكَانَتْ : اور تھی وہ مِنَ الْقٰنِتِيْنَ : فرماں بردار لوگوں میں سے
نیز (مثال بیان فرمائی ایمان والوں کی تسکین و تسلی کے لئے) عمران کی بیٹی مریم کی جس نے محفوظ رکھا اپنی (عزت و) ناموس کو پھر ہم نے پھونک دیا ان (کے گریبان) میں اپنی روح میں سے اور اس نے تصدیق کی اپنے رب کی باتوں کی اور اس کی (نازل کردہ) کتابوں کی اور وہ تھی فرمانبردار لوگوں میں سے1
[ 24] مریم بنت عمران سلام اللہ علیہا کی مثال کا ذکرو بیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اور عمران کی بیٹی مریم کی شان بھی بیان فرمائی جس نے محفوظ رکھا اپنی عزت و ناموس کو جس سے یہود و بےبہبود کی بہتان بازی اور ان کے بےسروپا الزامات کے باوجود آپ کا کچھ نہ بگڑا بلکہ وہ خود ہی مزید ذلیل و خوار ہوئے، والعیاذ باللہ۔ سو یہ ایمان والوں کے لیے دوسری مثال بیان فرمائی گئی ہے کہ انسان کے اندر اگر سچی انابت موجود ہو تو وہ برے سے برے ماحول میں بھی اپنے آپ کو برے اثرات سے محفوظ رکھ سکتا ہے، بلکہ اپنے آپ کو ملائکہ کے لیے بھی قابل رشک بنا سکتا ہے، سو حضرت مریم صدیقہ سلام اللہ علیہا اس حقیقت کی زندی جاوید مثال ہیں جو اگرچہ پیدا تو ایک ایسے بگڑے ہوئے ماحول میں ہوئیں جہاں چاروں طرف کفر و شرک کے اندھیرے تھے، مگر انہوں نے اپنی محنت، ریاضت و عبادت اور رجوع وانابت کی بناء پر اللہ تعالیٰ کے یہاں وہ مرتبہ و مقام حاصل کیا جو خاص انہی کا حصہ تھا، پھر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی ولادت پر بد گو اور بدفطرت لوگوں کی زبان درازی سے حفاظت کے لیے قدرت نے آپ کے لیے اپنی وہ شان ظاہر فرمائی جو اس نیلگوں آسمان کے نیچے اور کسی کے لیے بھی ظاہر نہیں فرمائی، سو حضرت مریم کی ہسیت اس حقیقت کی ایک زندہ جاوید مثال ہے کہ انسان کے اندر اگر انابت و رجوع الی اللہ کا صحیح جذبہ اور حقیقی طلب موجود ہو تو وہ برے سے برے ماحول میں بھی اپنے آپ کو رشک ملائک بنا سکتا ہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وھو الھادی الی سواء السبیل۔ بہرکیف ان کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ انہوں نے اپنے آپ کو پاک دامن رکھا تو اس کے نتیجے میں ہم نے پھونک دیا ان میں اپنی روح میں سے، اپنے فرشتے جبریل امین کے واسطے سے جس سے وہ بغیر کسی رشتہ زوجیت اور تعلق مرد کے بار دار ہوگئیں، سو اس سے ان کے اصل کمال کی طرف اشارہ فرمایا گیا جس کی بدولت وہ اللہ تعالیٰ کی عظیم الشان امانت کی حامل ہونے کی اہل ٹھہریں، کہ انہوں نے اپنی عفت و پاکدامنی کی حفاظت کی جس کا انعام ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ ملا کہ ان کے بطن سے حضرت مسیح کی شکل میں اللہ تعالیٰ کی عظیم الشان نشانی ظاہر ہوئی، فرج کا لفظ عربی میں محدود معنی میں نہیں آتا، بلکہ اس کے اصل معنی " موضع مخافتہ " یعنی " اندیشے کی جگہ " کے آتے ہیں، سو اس طرح اس لفظ کے عموم میں وہ سب راستے اور مواضع آجاتے ہیں جن کے ذریعے انسان کے اندر کوئی برائی راہ پاسکتی ہے، اسی لیے ایسے مواضع کو عربی میں مفاتن کہا جاتا ہے یعنی وہ جگہیں جو فتنے کا باعث بن سکتی ہیں، سو حضرت مریم سلام اللہ علیہا نے ان سب کو پاک اور محفوظ رکھا۔ [ 25] حضرت مریم کے بعض خاص فضائل کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ انہوں نے اپنے رب کی باتوں اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ فرمانبردار لوگوں میں سے تھیں، اور ایسی کہ صنف نازک سے ہونے کے باوجود اس میدان میں مردوں سے بھی پیچھے نہیں رہیں، یعنی قانتین کے صیغہ تذکیر سے مفہوم ظاہر ہوتا ہے، والحمدللہ رب العالمین۔ سو ان کو اپنے رب کی طرف سے جو بھی ملا اس کی انہوں نے بلا چوں چرا تصدیق و تعمیل کی، اور وہ ہر لمحہ اپنے رب کی طرف متوجہ رہتی تھیں اور اسی کی رضا و خوشنودی کا خیال و دھیان رکھتی تھیں، سو یہ حضرت مریم صدیقہ سلام اللہ علیہا کے بعض خاص فضائل تھے جن میں حضرت مریم صدیقہ سلام اللہ علیہا ایک خاص مرتبہ و مقام رکھتی تھیں، جس کی بناء پر آپ اپنے رب کی ان خاص عنایات سے سرفرازی کی اہل اور مستحق قرار پائیں۔
Top