Tafseer-e-Madani - At-Tahrim : 7
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَا تَعْتَذِرُوا الْیَوْمَ١ؕ اِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : اے لوگو جنہوں نے کفر کیا لَا تَعْتَذِرُوا : نہ تم معذرت کرو الْيَوْمَ : آج کے دن اِنَّمَا تُجْزَوْنَ : بیشک تم جزا دئیے جارہے ہو مَا كُنْتُمْ : جو تھے تم تَعْمَلُوْنَ : تم عمل کرتے
(اور اس وقت کافروں سے کہا جائے گا کہ) اے وہ لوگوں (جو زندگی بھر) کفر ہی کی راہ پر چلتے رہے ہو اب عذر (بہانے) مت پیش کرو تمہیں تو تمہارے انہی کاموں کا بدلہ دیا جا رہا ہے جو تم لوگ خود کرتے رہے تھے
[ 12] قیامت کے روز منکروں کی تذلیل وتفضیح کا ایک منظر۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس روز ان سے کہا جائے گا کہ کافرو اب حیلے بہانے مت کرو کہ اب حیلوں بہانوں کی کوئی گنجائش نہیں اور فیصلے اور جزا کے اس وقت میں ایسے حیلے بہانے کچھ کام نہیں آسکتے اور آخرت کی کمائی کے لیے ملنے والی دنیا زندگی کی فرصت بہرحال تم نے گنوا دی جس کے تدارک کی اب کوئی صورت ممکن نہیں، والعیاذ باللہ العظیم، سو اس دن کسی کے لیے کسی عذر و معذرت کی کوئی گنجائش نہ ہوگی، ہر کسی کو اپنے کیے کرائے کا بھگتان ہوگا بہر حال بھگتنا ہوگا اور جس نے اپنی دنیاوی زندگی میں جو فصل بیجی تھی اسی کو وہ اس دن کاٹے گا سو ان سے کہا جائے گا کہ اب تم لوگ دنیاوی زندگی میں اپنے کیے کرائے کا بھگتان بھگتو۔ یہ کسی اور کے جرائم نہیں تمہارے کھاتے میں دال دیے گئے ہوں بلکہ یہ سب کچھ خود تمہارا اپنا کیا کرایا ہے سو انما کلمہ حصر کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگوں کو تمہارے ان ہی اعمال کا صلہ اور بدلہ دیا جا رہا ہے جو تم اپنی دنیاوی زندگی میں خود کرتے تھے اب اس پر واویلا مچانے اور چیخ وپکار کرنے کا کچھ فائدہ نہیں۔ اس سے بچنے کے لیے کوشش کا موقع حیات دنیا کی فرصت محدود میں تھا جس کو تم نے کفر و انکاری کی حالت میں گزار دیا اب اس کی واپسی اور تلافی مافات کی کوئی صورت ممکن نہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے اور ہر قسم کی مزلات اور لغزشوں سے ہمیشہ محفوظ رکھے آمین ثم آمین، یارب العالمین، ویا ارحم الراحمین ویا اکرم الاکرمین۔
Top