Madarik-ut-Tanzil - Yaseen : 55
اِنَّ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ الْیَوْمَ فِیْ شُغُلٍ فٰكِهُوْنَۚ
اِنَّ : بیشک اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ : اہل جنت الْيَوْمَ : آج فِيْ شُغُلٍ : ایک شغل میں فٰكِهُوْنَ : باتیں (خوش طبعی کرتے)
اہل جنت اس روز عیش و نشاط کے مشغلے میں ہوں گے
جنتیوں کے کچھ احوال : 55: اِنَّ اَصْحٰبَ الْجَنَّۃِالْیَوْمَ فِی شُغُلٍ فٰکِھُوْنَ (اہل جنت بیشک اس روز اپنے مشغلوں میں خوش دل ہونگے) قراءت : شُغُلکو کوفی، شامی نے دو ضموں سے پڑھا۔ اور مکی نے شُغْل ضمہ اور سکون سے پڑھا نافع و ابو عمرو نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ مطلب یہ ہے کیا خوب مشغولیت میں اور ایسی مشغولیت جس کو بیان نہیں کیا جاسکتا۔ اور وہ ضیافت ملک الجبار یا جنت کی سروں کا سننا، یا نہروں کے کنارے درختوں کے نیچے حوروں سے ہم خوابی۔ نحو : فاکھون یہ خبر ثانی ہے۔ یزید نے فَکِھُوْن پڑھا۔ الفاکہ والف کہ خوش عیثی کی چیز جس سے تلذذ حاصل کیا جائے۔ اسی سے الفکاھۃ خوش گپی ہے کیونکہ اس سے بھی تلذذ لیا جاتا ہے۔ اسی طرح الفاکھۃ فروٹ سے بھی لذت اندوزی کی جاتی ہے۔
Top