Mafhoom-ul-Quran - An-Noor : 53
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ لَئِنْ اَمَرْتَهُمْ لَیَخْرُجُنَّ١ؕ قُلْ لَّا تُقْسِمُوْا١ۚ طَاعَةٌ مَّعْرُوْفَةٌ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
وَاَقْسَمُوْا : اور انہوں نے قسم کھائی بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ : اپنی زور دار قسمیں لَئِنْ : البتہ اگر اَمَرْتَهُمْ : آپ حکم دیں انہں لَيَخْرُجُنَّ : تو وہ ضرور نکل کھڑے ہوں گے قُلْ : فرما دیں لَّا تُقْسِمُوْا : تم قسمیں نہ کھاؤ طَاعَةٌ : اطاعت مَّعْرُوْفَةٌ : پسندیدہ اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌ : خبر رکھتا ہے بِمَا : وہ جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور یہ اللہ کی پختہ قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر تم ان کو حکم دو تو سب گھروں سے نکل کھڑے ہوں کہہ دو کہ قسمیں مت کھائو اچھی فرمانبرداری چاہیے بیشک اللہ تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے۔
اللہ کی اطاعت، بچوں کیلئے آداب اجازت اور کھانے کے آداب تشریح : یہ اس زمانے کی بات ہے جب مدینہ آنے کے بعد بھی کفار ‘ مشرکین اور منافقین کی چالوں سے آپ ﷺ اور مسلمانوں کو واسطہ پڑتا رہتا تھا۔ تو اللہ نے اپنے نبی کو ان کی چالوں سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کو بتا دو ان کی اصل حقیقت اللہ سے چھپی ہوئی نہیں۔ اس لیے جو بھی اللہ و رسول کے احکامات سے دور بھاگتا ہے اور سمجھتا ہے کہ وہ اللہ و رسول کو دھوکہ دے سکتا ہے تو یہ غلط خیال ہے اس کی سزا تو ان کو خوب اچھی طرح بھگتنی پڑے گی کیونکہ رسول نے پیغام دے دیا جو نیک عمل نہ کرے گا سزا پائے گا اور جو نیک عمل کرے گا اس سے اللہ کے تین وعدے ہیں۔ حکومت ‘ دولت اور امن۔ مگر اس کے لیے شرط یہ ہے کہ نماز قائم کرو ‘ زکوٰۃ دو اور رسول اللہ ﷺ کی خلوص دل سے اطاعت کرو۔ اور پھر اس بات کا اعلان کرنے کا حکم دیا کہ مسلمانوں کو اللہ کی مدد مل رہی ہے۔ اس لیے وہ کبھی بھی ناکام نہ ہوں گے۔ اور یہ سب وعدے اللہ نے پورے کردیے۔ اس کے بعد کچھ آداب زندگی بڑی وضاحت سے تمام رشتوں کو بیان کر کے میل جول کے اوقات مقرر کردیے گئے۔ وہ اوقات آرام کرنے کے ہوتے ہیں اس لیے خصوصی اجازت لینا ضروری ہے۔ فجر سے پہلے ظہر کے بعد اور عشا کے بعد۔ بظاہر یہ بڑی معمولی باتیں ہیں مگر اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں سے اس قدر محبت ہے کہ ماں کی طرح ہر چھوٹی بڑی بات وضاحت سے بتا دیتا ہے کہ لوگ خواہ مخواہ کی تکلیف سے بچ سکیں۔ واقعی ان اوقات میں اگر کوئی خلل ڈالے تو بڑی کوفت ہوتی ہے۔ پھر پردے کا ذکر پہلی آیات میں بڑی تفصیل سے ہوچکا ہے یہاں ان بوڑھی عورتوں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے جن کو حیض آنا بند ہوجائے اور نہ خود ان کے اندر جنسی خواہش ہو نہ کسی مرد کو انہیں دیکھ کر کوئی خواہش پیدا ہو۔ کہ اگر وہ پردے کے بغیر نکلیں تو ان پر کوئی حرج نہیں اس سے مراد شلوار قمیض کے علاوہ اوپر کے پردے والی چادر ہے۔ اسی طرح بالغ لڑکوں کا حکم ہے کہ جب وہ بالغ ہوجائیں تو تمام احکامات ان کے لیے جوان مرد کے سے ہوجائیں گے پھر بچے والے احکامات اس پر عائد نہ ہوں گے۔ پھر یاد کروایا جا رہا ہے کہ یہ احکامات اس مہربان کی طرف سے بھیجے گئے ہیں جو سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ اسی طرح اس نے بندوں کے لیے آداب خانہ داری پوری وضاحت سے ہر رشتے کا نام لے کر بتا دیا ہے کہ کن لوگوں کے ساتھ مل کر تم بےتکلفی اور آسانی سے کھانا کھا سکتے ہو۔ یہ آپس کی محبت ‘ میل جول اور بھائی چارے کے لیے بےحد ضروری ہے اسی لیے اللہ نے یہ خود ہی تفصیل سے بتا دیا ہے اور فرما دیا ہے کہ یہ سب اس حکمت والے اور جاننے والے کی طرف سے احکامات جاری کیے گئے ہیں جو تمہاری زندگی کے ہر ہر مرحلے سے خوب اچھی طرح واقف ہے اور تمہاری مشکلات کو بھی خوب اچھی طرح جانتا ہے۔ کس قدر گہرائی سے اللہ تعالیٰ انسانوں کے مسائل کو جانتا ہے اسی سوسائٹی اور معاشرے کو صاف ستھرا رکھنے کے اور امن و سکوں اور باہمی محبت کو قائم رکھنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے بڑی ہی وضاحت سے اپنے تمام احکامات بتا دیے ہیں۔ یہاں تک بتایا کہ ” جب اپنے گھروں میں جایا کرو تو اپنے گھر والوں کو سلام کیا کرو یہ اللہ کی طرف سے مبارک اور پاکیزہ تحفہ ہے۔ (النور آیت :61 )
Top