Tafseer-e-Majidi - An-Noor : 19
اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ١ۙ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يُحِبُّوْنَ : پسند کرتے ہیں اَنْ : کہ تَشِيْعَ : پھیلے الْفَاحِشَةُ : بےحیائی فِي الَّذِيْنَ : میں جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے (مومن) لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت میں وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے وَاَنْتُمْ : اور تم لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
یقیناً جو لوگ چاہتے ہیں کہ مومنین کے درمیان بےحائی کا چرچا رہے،30۔ ان کے لئے سزائے دردناک ہے دنیا میں (بھی) اور آخرت میں (بھی) اللہ علم رکھتا ہے اور تم علم نہیں رکھتے،31۔
30۔ یعنی جو لوگ ان آیتوں کی اور اس خدائی براءت کے نزول کے بعد بھی چاہتے ہیں کہ اس گندگی کے تذکرے قائم رہیں اور مقدسین سے متعلق تہمتیں پھیلی رہیں۔ (آیت) ” فی الذین امنوا “۔ آیت کا سبب خاص تو ظاہر ہے کہ وہی واقعہ افک عائشہ صدیقہ ؓ ہے۔ ؛ یعنی اشارہ قریب انہیں لوگوں کی طرف ہے جو اس مخصوص تہمت کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں، یا آج بھی زندہ رکھنا چاہ رہے ہیں۔ لیکن آیت کے مفہوم میں عموم بھی ہے۔ اور وہ سب اس کے تحت میں آجاتے ہیں جو مسلمانوں کے کسی معاشرہ میں بھی گندی روایتوں کا چرچا کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ 31۔ انفرادی واجتماعی مصلحتیں، جن پر یہ احکام اور یہ سزائیں مرتب ہیں وہ تو سب علم الہی ہی میں ہیں۔ محدود علم ونظر والے بندوں کو ان کا کیا علم، (آیت) ” فی الدنیا “۔ دنیا کی سزا وہی حد قذف ہے۔ یعنی اسی درے۔
Top